قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ الهِجْرَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: «لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ»

6077. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاَثِ لَيَالٍ، يَلْتَقِيَانِ: فَيُعْرِضُ هَذَا وَيُعْرِضُ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبْدَأُ بِالسَّلاَمِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان کہ کسی شخص کے لئے یہ جائز نہیں کہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو تین رات سے زیادہ چھوڑے رکھے ۔ ( اس میں ملاپ کرنے کی تاکید ہے )تشریح : یہاں دنیاوی جھگڑوں کی بنا پر ترک ملاقات مراد ہے۔ ویسے فساق فجار اور اہل بدعت سے ترک ملاقات کرنا جب تک وہ تو بہ نہ کریں درست ہے ۔ سلطان المشائخ حضرت نظام الدین اولیاءدہلوی حضرت ضیاءالدین سنامی کی عیادت کو گئے جو سخت بیمار تھے اور اطلاع کرائی۔ مولانا نے فرمایا کہ میں بدعتی فقیروں سے نہیں ملتا ہوں چونکہ حضرت سلطان المشائخ کبھی کبھی سماع میں شریک رہتے اور مولانااس کو بدعت اورناجائز سمجھتے تھے۔ حضرت سلطان المشائخ نے کہا مولانا سے عرض کرو میں نے سماع سے توبہ کرلی ہے۔ یہ سنتے ہی مولانا نے فرمایا میرے سر کا عمامہ اتار کر بچھا دو اور سلطان مشائخ سے کہو کہ اس پر پاؤں رکھتے ہوئے تشریف لاویں معلوم ہوا کہ اللہ والے علمائے دین نے ہمیشہ بد عتیوں سے ترک ملاقات کیا ہے اور حدیث الحب للہ والبغض للہ کا یہی مفہوم ہے۔ واللہ اعلم ( وحیدی

6077.

حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ تین دن سے زیادہ میل ملاقات چھوڑے رہے، ا س طرح جب دونوں کا سامنا ہو جائے تو یہ بھی منہ پھیر لے۔ اور ان دونوں میں بہتر وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے۔“