قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ: «أَسَرَّ إِلَيَّ النَّبِيُّ ﷺ فَضَحِكْتُ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى»

6084. حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رِفَاعَةَ القُرَظِيَّ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَبَتَّ طَلاَقَهَا، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ، فَتَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الهُدْبَةِ، لِهُدْبَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ جِلْبَابِهَا، قَالَ: وَأَبُو بَكْرٍ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَابْنُ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ جَالِسٌ بِبَابِ الحُجْرَةِ لِيُؤْذَنَ لَهُ، فَطَفِقَ خَالِدٌ يُنَادِي أَبَا بَكْرٍ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلاَ تَزْجُرُ هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى التَّبَسُّمِ، ثُمَّ قَالَ: «لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لاَ، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور فاطمہؑ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے چپکے سے مجھ سے ایک بات کہی تو میں ہنس دی ۔ ابن عباسؓ نے کہا کہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ۔حضرت فاطمہ ؓ کی یہ بات وفات نبوی سے کچھ پہلے کی ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔

6084.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ رفاعہ قرظی ؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور وہ طلاق فیصلہ کن تھی۔ طلاق کے بعد اس عورت سے عبدالرحمن بن زبیر ؓ نے نکاح کر لیا۔ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حضرت رفاعہ قرظی ؓ کے نکاح میں تھی۔ انہوں نے تین طلاقوں میں سے آخری طلاق بھی دے دی، پھر مجھ سے عبدالرحمن بن زبیر ؓ نے نکاح کر لیا لیکن اللہ کی قسم! اس کے پاس تو اس پھندنے کی طرح ہے۔ اس نے اپنی چادر کا پلو پکڑ کر بتایا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ بھی نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور سعید بن عاص کے بیٹے حجرے کے صحن میں بیٹھے تھے تاکہ انہیں اندر آنے کی اجازت دی جائے۔ حضرت خالد بن سعید ؓ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو آواز دی: اے بکر! اس عورت کو روکتے نہیں ہوکہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے کس طرح بے باک ہو کر باتیں کر رہی ہے؟ لیکن رسول اللہ ﷺ یہ باتیں سن کر تبسم کے علاوہ کچھ نہ کرتے تھے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”غالباً تو رفاعہ کے پاس دوبارہ چاہتی ہے لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تو اس کامزہ نہ چکھ لے اور وہ تیرا مزہ نہ چکھ لے۔“