قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ: «أَسَرَّ إِلَيَّ النَّبِيُّ ﷺ فَضَحِكْتُ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى»

6086. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي العَبَّاسِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَمَّا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالطَّائِفِ، قَالَ: «إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ» فَقَالَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ نَبْرَحُ أَوْ نَفْتَحَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَاغْدُوا عَلَى القِتَالِ» قَالَ: فَغَدَوْا فَقَاتَلُوهُمْ قِتَالًا شَدِيدًا، وَكَثُرَ فِيهِمُ الجِرَاحَاتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ» قَالَ: فَسَكَتُوا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الحُمَيْدِيُّ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ: بِالخَبَرِ كُلِّهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور فاطمہؑ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے چپکے سے مجھ سے ایک بات کہی تو میں ہنس دی ۔ ابن عباسؓ نے کہا کہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ۔حضرت فاطمہ ؓ کی یہ بات وفات نبوی سے کچھ پہلے کی ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔

6086.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ ﷺ طائف میں تھے تو آپ نے فرمایا: اگر اللہ تعالٰی نے چاہا تو کل ہم واپس چلے جائیں گے۔ آپ کے کچھ صحابہ کرام نے کہا جب تک ہم طائف کو فتح نہ کر لیں واپس نہیں جائیں گے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اگر یہی بات ہے تو صبح لڑائی کرو۔“ چنانچہ دوسرے دن صحابہ کرام‬ ؓ ج‬نگ کرنے گئے اور گھمسان کی لڑائی ہوئی۔ اس میں بکثرت صحابہ کرام زخمی ہوئے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”إن شاء اللہ کل ہم واپس ہوں گے۔“ آپ ﷺ کے سا فیصلے پر تمام صحابہ کرام خاموش رہے، تو آپ ان کی خاموشی پر ہنس پڑےحمیدی نے کہا: ہمیں سفیان نے پوری سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی۔