قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ التَّبَسُّمِ وَالضَّحِكِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ: «أَسَرَّ إِلَيَّ النَّبِيُّ ﷺ فَضَحِكْتُ» وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «إِنَّ اللَّهَ هُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى»

6093. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، ح وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَهُوَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: قَحَطَ المَطَرُ، فَاسْتَسْقِ رَبَّكَ. فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ وَمَا نَرَى مِنْ سَحَابٍ، فَاسْتَسْقَى، فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ مُطِرُوا حَتَّى سَالَتْ مَثَاعِبُ المَدِينَةِ، فَمَا زَالَتْ إِلَى الجُمُعَةِ المُقْبِلَةِ مَا تُقْلِعُ، ثُمَّ قَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: غَرِقْنَا، فَادْعُ رَبَّكَ يَحْبِسْهَا عَنَّا، فَضَحِكَ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَصَدَّعُ عَنِ المَدِينَةِ يَمِينًا وَشِمَالًا، يُمْطَرُ مَا حَوَالَيْنَا وَلاَ يُمْطِرُ مِنْهَا شَيْءٌ يُرِيهِمُ اللَّهُ كَرَامَةَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِجَابَةَ دَعْوَتِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور فاطمہؑ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے چپکے سے مجھ سے ایک بات کہی تو میں ہنس دی ۔ ابن عباسؓ نے کہا کہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ۔حضرت فاطمہ ؓ کی یہ بات وفات نبوی سے کچھ پہلے کی ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔

6093.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی جمعہ کے دن نبی ﷺ کے پاس جبکہ آپ مدینہ طیبہ میں خطبہ دے رہے تھے۔ اس نے عرض کی: بارش کا قحط پڑ گیا ہے لہذا آپ اپنے رب سے بارش کی دعا کریں۔ آپ ﷺ نے آسمان کی طرف دیکھا۔ ہمیں کہیں بھی بادل نظر نہیں آ رہے تھے۔ آپ ﷺ نے بارش کی دعا کی تو بادل اٹھے اور ایک دوسرے کی طرف جانے لگے۔ پھر بارش ہونے لگی یہاں تک کہ مدینہ طیبہ کے نالے بہنے لگے۔ اگلے جمعے تک اسی طرح بارش ہوتی رہی اور وہ رکنے کا نام ہی نہ لیتی تھی۔ آئندہ جمعہ وہی شخص یا کوئی اور کھڑا ہوا جبکہ نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے اس نے کہا ہم ڈوب گئے اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ اب بارش بند کر دے۔ آپ ﷺ ہنس پڑے پھر دعا کی: ”اے اللہ! ہمارے ارد گرد بارش ہو، ہم پر نہ برسے۔“ دو تین مرتبہ آپ نے اس طرح فرمایا چنانچہ مدینہ طیبہ سے دائیں بائیں بادل چھٹنے لگے ہمارے ارد گرد دوسرے مقامات پر بارش ہوتی تھی اور ہمارے ہاں بارش یکدم بند ہوگئی۔ اللہ تعالٰی نے لوگوں کو اپنے نبی ﷺ کا معجزہ اور دعا کی قبولیت کا منظر دکھایا۔