تشریح:
(1) حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے مذکورہ شخص کو منافق کہا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تکفیر کرنے کے بجائے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ کلمہ کہنے میں معذور خیال کیا کیونکہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اسے منافق کہنے کی ایک معقول وجہ رکھتے تھے کہ جماعت کا تارک منافق ہوتا ہے اور مذکورہ شخص نے جماعت چھوڑ دی تھی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو سمجھایا اور سمجھاتے وقت ذرا سخت رویہ اختیار کیا اور آپ کا مقصد یہ تھا کہ اس آدمی کو منافق نہیں کہنا چاہیے تھا، اگرچہ اس بات میں یہ تاویل کی جائے کہ تارک جماعت منافق ہے۔
(2) امام کو چاہیے کہ وہ مقتدی حضرات کا خیال رکھے کیونکہ ان میں کمزور، ناتواں، ضرورت مند اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں، جماعت کراتے وقت چھوٹی چھوٹی سورتوں کا انتخاب کیا جائے۔ لمبی سورتیں پڑھ کر لوگوں کو فتنے میں مبتلا نہ کیا جائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ اگر کسی کو منافق کہنے میں کوئی معقول تاویل پیش نظر ہے تو کہنے والا منافق نہیں ہو گا بلکہ اسے تاویل کی وجہ سے معذور تصور کیا جائے گا۔