تشریح:
(1) حیا داری ایک ایسی چیز ہے جس پر سابقہ شریعتوں کا اتفاق ہے اور اس شریعت میں بھی یہ منسوخ نہیں ہوئی۔ سابقہ شریعتوں کا یہ کلام ابھی تک باقی ہے کہ ’’جب تو بے حیا ہے تو جو چاہے کر‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے اور پچھلے لوگ حیا کے مستحسن ہونے پر متفق ہیں۔
(2) اس کلام نبوت میں صیغۂ امر تہدید (دھمکی) کے لیے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ۔‘‘ (حٰم السجدہ41: 40) اس آیت میں کفروشرک کرنے کی اجازت نہیں بلکہ اس سے مقصود وعید و تہدید ہے، اسی طرح کلام نبوت میں بے حیا کو ہر کام کرنے کا حکم وعید اور ڈانٹ و تنبیہ کے طور پر ہے۔ واللہ أعلم