تشریح:
(1) کھجور کے درخت کی مسلمان سے مشابہت کی وجہ یہ ہے کہ یہ درخت مسلمان کی طرح بہت نفع آور ہے اس کی کوئی چیز رائیگاں نہیں جاتی۔
(2) اس حدیث میں وضاحت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ شرم کے مارے خاموش رہے اور صحیح جواب ذہن میں آ جانے کے باوجود بتانے سے حیا مانع رہی جس کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بے حد افسوس ہوا اور اپنے لخت جگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی شرم کو انہوں نے پسند نہ فرمایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کا جواب دینے میں بے محل حیا سے کام لیا، اگر بتا دیتے تو ہونہار بیٹے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تحسین فرماتے۔ بہرحال اس قسم کی حیا اچھی نہیں جو کسی کی نیک نامی کے لیے رکاوٹ بن جائے۔ واللہ المستعان