تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں تعلیم دی ہے کہ انسان کو اعتدال کی پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی کرے اور دنیا کی زندگی سے جائز حد تک لطف اندوز بھی ہوتا رہے۔ سنت نبوی یہی ہے کہ بیوی بچوں کے حقوق بھی ادا کیے جائیں اور اللہ تعالیٰ کے حقوق بھی پامال نہ ہونے پائیں۔
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ مہمان کا حق ادا کرنا بھی ضروری ہے، وہ صرف کھانا دینا ہی نہیں بلکہ اس کے پاس بیٹھنا، اس سے مانوس ہونا، اس کی احوال اور مزاج پرسی کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر دن کا روزہ اور رات کا قیام کرے گا تو مہمان کا حق کیسے ادا کر سکے گا۔ واللہ أعلم