قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الغَضَبِ وَالجَزَعِ عِنْدَ الضَّيْفِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6140. حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ تَضَيَّفَ رَهْطًا، فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: «دُونَكَ أَضْيَافَكَ، فَإِنِّي مُنْطَلِقٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَافْرُغْ مِنْ قِرَاهُمْ قَبْلَ أَنْ أَجِيءَ»، فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَاهُمْ بِمَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: اطْعَمُوا، فَقَالُوا: أَيْنَ رَبُّ مَنْزِلِنَا، قَالَ: اطْعَمُوا، قَالُوا: مَا نَحْنُ بِآكِلِينَ حَتَّى يَجِيءَ رَبُّ مَنْزِلِنَا، قَالَ: اقْبَلُوا عَنَّا قِرَاكُمْ، فَإِنَّهُ إِنْ جَاءَ وَلَمْ تَطْعَمُوا لَنَلْقَيَنَّ مِنْهُ، فَأَبَوْا، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ يَجِدُ عَلَيَّ، فَلَمَّا جَاءَ تَنَحَّيْتُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَا صَنَعْتُمْ، فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ: «يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ»، فَسَكَتُّ، ثُمَّ قَالَ: «يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ»، فَسَكَتُّ، فَقَالَ: «يَا غُنْثَرُ، أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ إِنْ كُنْتَ تَسْمَعُ صَوْتِي لَمَّا جِئْتَ»، فَخَرَجْتُ، فَقُلْتُ: سَلْ أَضْيَافَكَ، فَقَالُوا: صَدَقَ، أَتَانَا بِهِ، قَالَ: «فَإِنَّمَا انْتَظَرْتُمُونِي، وَاللَّهِ لاَ أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ»، فَقَالَ الآخَرُونَ: وَاللَّهِ لاَ نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: «لَمْ أَرَ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ، وَيْلَكُمْ، مَا أَنْتُمْ؟ لِمَ لاَ تَقْبَلُونَ عَنَّا قِرَاكُمْ؟ هَاتِ طَعَامَكَ»، فَجَاءَهُ، فَوَضَعَ يَدَهُ فَقَالَ: «بِاسْمِ اللَّهِ، الأُولَى لِلشَّيْطَانِ، فَأَكَلَ وَأَكَلُوا»

مترجم:

6140.

حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے چند لوگوں کو مہمان بنایا اور عبدالرحمن سے کہا: ان مہمانوں کا پوری طرح خیال رکھنا کیونکہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں جا رہا ہوں۔ میرے آنے سے پہلے پہلے انہیں کھانا کھلا دینا، چنانچہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ گئے اور جو کھانا حاضر تھا وہ مہمانوں کے سامنے پیش کر دیا اور کہا کہ کھانا تناول فرمائیں مہمانوں نے کہا: صاحب خانہ کہاں ہیں؟ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ کھانا کھائیں۔ انہوں نے کہا: جب تک صاحب خانہ نہ آ جائیں ہم کھانا نہیں کھائیں گے۔ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ہماری درخواست قبول کریں کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے واپس آنے تک اگر آپ حضرات کھانے سے فارغ نہ ہوئے تو مجھے ان کی طرف سے خفگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کھانے سے انکار ہی کیا۔ میں جانتا تھا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ مجھ پر ناراض ہوں گے اس لیے جب وہ تشریف لائے تو میں ایک طرف ہو گیا۔ انہوں نے پوچھا: تم لوگوں نے کیا کیا ہے؟ گھر والوں نے انہیں صورت حال سے آگاہ کیا تو انہوں نے عبدالرحمن کہہ کر آواز دی۔ میں خاموش رہا۔ پھر انہوں نے فرمایا: اے جاہل! میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ اگر تو میری آواز سنتا ہے تو میرے پاس آ جا، چنانچہ میں باہر نکلا اور کہا: عبدالرحمن سچ کہہ رہا ہے، وہ کھانا ہمارے پاس لایا تھا آخر کار انہوں نے فرمایا: تم نے صرف میرے انتظار میں کھانا لیٹ کیا۔ اللہ کی قسم! میں آج رات کھانا نہیں کھاؤں گا۔ مہمانوں نے بھی قسم اٹھائی: واللہ! جب تک آپ نہیں کھائیں گے ہم بھی نہیں کھائیں گے۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا: میں نے آج رات جیسی تکلیف دہ رات نہیں دیکھی مہمانو! افسوس ہے تم لوگ ہماری میزبانی سے کیوں انکار کرتے ہو؟ اے عبدالرحمن! کھانا لاؤ، چنانچہ وہ کھانا لائے تو آپ نے اس پ رہاتھ رکھ کر کہا: اللہ کا نام لے کر شروع کرتا ہوں پہلی حالت شیطان کی طرف سے تھی۔ پھر انہوں نے کھانا کھایا تو مہمانوں نے بھی (ان کے ساتھ ) تناول کیا۔