قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَكَانَ يُحِبُّ التَّخْفِيفَ وَاليُسْرَ عَلَى النَّاسِ

6181 .   حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: كُنَّا عَلَى شَاطِئِ نَهَرٍ بِالأَهْوَازِ، قَدْ نَضَبَ عَنْهُ المَاءُ، فَجَاءَ أَبُو بَرْزَةَ الأَسْلَمِيُّ عَلَى فَرَسٍ، فَصَلَّى وَخَلَّى فَرَسَهُ، فَانْطَلَقَتِ الفَرَسُ، فَتَرَكَ صَلاَتَهُ وَتَبِعَهَا حَتَّى أَدْرَكَهَا، فَأَخَذَهَا ثُمَّ جَاءَ فَقَضَى صَلاَتَهُ، وَفِينَا رَجُلٌ لَهُ رَأْيٌ، فَأَقْبَلَ يَقُولُ: انْظُرُوا إِلَى هَذَا الشَّيْخِ، تَرَكَ صَلاَتَهُ مِنْ أَجْلِ فَرَسٍ، فَأَقْبَلَ فَقَالَ: مَا عَنَّفَنِي أَحَدٌ مُنْذُ فَارَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: إِنَّ مَنْزِلِي مُتَرَاخٍ، فَلَوْ صَلَّيْتُ وَتَرَكْتُهُ، لَمْ آتِ أَهْلِي إِلَى اللَّيْلِ، وَذَكَرَ أَنَّهُ «قَدْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى مِنْ تَيْسِيرِهِ»

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: نبی کریم ﷺ کا فرمان کہ آسانی کرو ، سختی نہ کرو ، آپ ﷺ لوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

آپ ﷺلوگوں پر تخفیف اور آسانی کو پسند فرمایا کرتے تھےاللہ پاک ہمارے علماءاور فقہاءکو بھی اس اسوئہ نبوی پر عمل در آمد کی توفیق بخشے جنہوں نے ملت اسلام کو مختلف فرقوں میں تقسیم کرکے امت کو بہت سی مشکلات میں مبتلا کر رکھا ہے۔

6181.   حضرت ازرق بن قیس سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم اہواز شہر کے کنارے پر تھے جو خشک پڑی تھی۔ وہاں حضرت ابو برزہ اسلمی ؓ گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور نماز پڑھنے لگے اور گھوڑے کو چھوڑ دیا۔ گھوڑا بھاگنے لگا تو انہوں نے نماز توڑ دی اور اس کا پیچھا کیا حتیٰ کہ اس کا پکڑ لیا، پھر واپس آئے اور نماز ادا کی۔ ہم میں سے ایک آدمی تھا جو خارجیوں کا عقیدہ رکھتا تھا وہ آیا اور کہنے لگا: اس بوڑھے کو دیکھو، اس نے گھورے کی وجہ سے نماز چھوڑ دی۔ حضرت ابو برزہ اسلمی ؓ سے جدا ہوں کسی نے مجھےسخت بات نہیں کی۔ مزید فرمایا کہ میرا گھر دور ہے۔ اگر میں نماز پڑھتا رہتا اور گھوڑے کو چھوڑ دیتا تو اپنے گھر رات تک بھی نہ پہنچ پاتا۔ اور کہا کہ میں نبی ﷺ کی صحبت میں رہا ہوں میں نے آپ ﷺ کو آسانی کی صورت اختیار کرتے ہوئے دیکھا ہے۔