قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ إِكْرَامِ الكَبِيرِ، وَيَبْدَأُ الأَكْبَرُ بِالكَلاَمِ وَالسُّؤَالِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6198 .   حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، مَوْلَى الأَنْصَارِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَسَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَيَا خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ، فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ، فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَحُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ ابْنَا مَسْعُودٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ، فَبَدَأَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَكَانَ أَصْغَرَ القَوْمِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرِ الكُبْرَ» - قَالَ يَحْيَى: يَعْنِي: لِيَلِيَ الكَلاَمَ الأَكْبَرُ - فَتَكَلَّمُوا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَسْتَحِقُّونَ قَتِيلَكُمْ - أَوْ قَالَ: صَاحِبَكُمْ - بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْكُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمْرٌ لَمْ نَرَهُ. قَالَ: «فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ فِي أَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَوْمٌ كُفَّارٌ. فَوَدَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ، قَالَ سَهْلٌ: فَأَدْرَكْتُ نَاقَةً مِنْ تِلْكَ الإِبِلِ، فَدَخَلَتْ مِرْبَدًا لَهُمْ فَرَكَضَتْنِي بِرِجْلِهَا، قَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرٍ، عَنْ سَهْلٍ: قَالَ يَحْيَى: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: مَعَ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ بُشَيْرٍ، عَنْ سَهْلٍ، وَحْدَهُ

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: جو عمر میں بڑا ہواس کی تعظیم کرنا اورپہلے اسی کو بات کرنے اور پوچھنے دینا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6198.   حضرت رافع بن خدیج اور حضرت سہل بن ابی حشمہ ؓ سے روایت ہے ان دونوں نے کہا کہ عبداللہ بن سہل ؓ اور محیصہ بن مسعود ؓ خیبر میں آئے اور کھجوروں کے باغ میں جدا جدا ہو گئے۔ وہاں حضرت عبداللہ بن سہل ؓ کو قتل کر دیا گیا۔ پھر عبدالرحمن بن سہل ؓ اور مسعود کے دونوں بیٹے حویصی اور محیصہ ؓ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے ساتھی کے متعلق گفتگو کرنے لگے۔ عبدالرحمن ؓ نے پہلے بات کرنا چاہی اور وہ سب سے چھوٹے تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”بڑے کو بات کرنے دو۔“ مقصد یہ ہے کہ جو بڑا ہے وہ بات کرے۔ پھر انہوں نے اپنے ساتھی کے قتل کے متعلق بات کی تو نبی ﷺ نے فرمایا: اگر تم میں سے پچاس آدمی قسم اٹھالیں تو تم دیت کے مستحق ہو سکتے ہو؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے خود تو اس معاملے کو نہیں دیکھا۔ آپ ﷺ نے اپنی طرف سے دیت ادا کر دی۔ حضرت سہل ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ان اونٹوں میں سے ایک اونٹنی کو پکڑا جو بازے میں گھس گئی تھی تو اس نے مجھے لات ماری تھی۔ لیث نےکہا: مجھے یحیٰی نے بشیر سے بیان کیا، اور ان سے سہل نے بیان کیا۔ یحیٰی نے کہا: میرا خیال ہے کہ بشیر نے ''مع رافع بن خدیج'' کے الفاظ کہے تھےابن عیینہ نے کہا: ہم سے یحییٰ نے بیان کیا بشیر سے انہوں نے صرف حضرت سہل ؓ سے روایت ہے کیا ہے۔