تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کی رفتار کو سمندر سے تشبیہ دی کہ یہ بڑی روانی اور سکون سے دوڑتا ہے، پھر اس کی روانی کی صفت کو مجازی طور پر گھوڑے پر بولا گیا۔
(2) بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے الفاظ استعمال کیے جن کے ظاہری معنی مراد نہیں تھے۔ بعض اوقات ایسا کرنا جائز ہے۔ واللہ أعلم