قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ (بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلشَّيْءِ: لَيْسَ بِشَيْءٍ، وَهُوَ يَنْوِي أَنَّهُ لَيْسَ بِحَقٍّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺللْقَبْرَيْنِ: «يُعَذَّبَانِ بِلاَ كَبِيرٍ، وَإِنَّهُ لَكَبِيرٌ»

6213. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ، يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ: سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الكُهَّانِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسُوا بِشَيْءٍ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ أَحْيَانًا بِالشَّيْءِ يَكُونُ حَقًّا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تِلْكَ الكَلِمَةُ مِنَ الحَقِّ، يَخْطَفُهَا الجِنِّيُّ، فَيَقُرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت ابن عباس ؓ نے کہا آنحضرت ﷺنے دو قبر والوں کے حق میں فرمایا کسی بڑے گناہ میں عذاب نہیں دیئے جاتے اورحالانکہ وہ بڑا گناہ ہے ۔تشریح : امام بخاری یہ نے اس حدیث سے باب کا مطلب یوں نکالا کہ جب آنحضرت ﷺ نے بڑے کو فرمایا کہ بڑا نہیں تو سلب شی عن نفسہ کیا اور یہی مقصود باب ہے کہ شے کو لیس بشی کہنا۔ اظہار تعجب کے لئے اردو میں بھی یہ محاورہ مستعمل ہے۔

6213.

سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کاہنوں کے متعلق پوچھا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”وہ کوئی شے نہیں۔ انہوں نے عرض کی: اللہ کے رسول! بعض اوقات یہ کاہن ایسی باتیں بتاتے ہیں جو صحیح ثابت ہوتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وہ باتیں جو صحیح ثابت ہوتی ہیں انہیں کوئی جن فرشتوں سے سن کر اڑا لیتا ہے۔ پھر اپنے دوست کے کان میں مرغ کی آواز کی طرح ڈالتا ہے، پھر اس سچی بات کاہن سو جھوٹ ملا دیتا ہے۔“