تشریح:
(1) چھینک مارنے والا الحمدللہ کہنے کے بعد ہی جواب کا مستحق ہوتا ہے۔ ایک آدمی نے الحمدللہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا اور دوسرے نے اس سے پہلوتہی کی تو اس کا آپ نے جواب نہ دیا۔
(2) چھینک صحت، مزاج اور دماغ کی صفائی کا موجب ہے، اس پر اللہ کا شکر، یعنی الحمدللہ کہنا مسنون ہے اور سننے والے کو اس کا جواب دینا، اس لیے دعا کرنا اور اسے آگاہ کرنا ہوتا ہے کہ واجبات و حقوق کی ادائیگی کے باعث تو اس عطیے کا حق دار ہوا ہے۔