تشریح:
اس حدیث میں مطلق طور پر چھینک مارنے والے کو جواب دینے کا حکم ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں اسے مشروط کیا ہے کہ جب وہ الحمدللہ کہے تو جواب دیا جائے جیسا کہ حدیث: 6221 میں ہے، نیز اس شخص کو بھی چھینک کا جواب نہ دیا جائے جو تین مرتبہ سے زیادہ چھینک مارے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ چھینکنے والے کو تین بار دعا دی جائے، اس سے زیادہ ہو تو اس شخص کو زکام ہے۔ (صحیح مسلم، الزھد، حدیث:7489(2993)) نیز آپ نے فرمایا: جب کوئی چھینک مارے تو الحمدللہ کہے اور جو افراد اس کے پاس ہوں وہ اسے ''يرحمك الله'' سے جواب دیں، یعنی اللہ تجھ پر رحمتیں نازل فرمائے، پھر وہ جواب میں انہیں کہے: (يهديكم الله و يصلح بالكم) ’’اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے حالات درست کرے۔‘‘ (جامع الترمذي، الأدب، حدیث:2741) نیز اس کی وضاحت آگے آ رہی ہے۔