تشریح:
(1) حضرت جبریل علیہ السلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی صورت میں آیا کرتے تھے، اس اعتبار سے ان کا حکم مردوں کا ہے۔ معلوم ہوا کہ مرد،عورت کو اور عورت، مرد کو سلام کر سکتی ہے، خواہ وہ اجنبی ہی کیوں نہ ہو لیکن پردے کے احکام اپنی جگہ پر ہیں جن کا بجالانا ضروری ہے۔
(2) بہرحال جب عورتوں سے بوقت ضرورت گفتگو جائز ہے تو سلام کہنے میں کیا حرج ہے جبکہ سلام کہنا تو ایک شرعی حق ہے۔ مزعومہ فتنے کی بنیاد پر اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اگر مجلس میں مرد اور عورتیں دونوں ہوں تو بالا تفاق سلام کہنا جائز ہے۔ (فتح الباري:43/11) واللہ أعلم