تشریح:
(1) جھوٹی بات اور جھوٹی گواہی کی سنگینی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار اس لیے دہرایا تاکہ اس کی برائی اور قباحت واضح ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ٹیک لگا کر بیٹھنا دیگر احادیث میں بھی بیان ہوا ہے جیسا کہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک تکیے پر ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے دیکھا تھا۔ (جامع الترمذي، الأدب، حدیث:2771)
(2) بعض اطباء نے اسے جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کی تردید فرماتے ہوئے اس کا جواز ثابت کیا ہے کہ شرعاً ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ (فتح الباري:80/11)