تشریح:
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ بستر پر دراز ہونے سے پہلے اپنے ازار اور تہبند کے کنارے سے اسے جھاڑے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد بستر پر کون سی چیز آئی۔ (صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6320) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس حدیث میں تین سنتوں کا بیان ہے: ٭ باوضو ہو کر سونا۔ ٭ دائیں پہلو پر سونا جیسا کہ دوسری روایت میں ہے۔ ٭ سوتے وقت اللہ کا ذکر کرنا۔ پھر انہوں نے کرمانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ دعا ان تمام اشیاء پر مشتمل ہے جن پر اجمالی طور پر ایمان لانا ضروری ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی کتابیں اور اس کے بھیجے ہوئے انبیاء کرام علیہم السلام ہیں۔ (فتح الباري: 136/11)