تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ فقراء و مہاجرین دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! ہمارے مال دار بھائیوں کو ہمارے عمل کا پتا چل گیا ہے اور انہوں نے بھی اسے شروع کر دیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 1347 (595)) صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ کلمات دس، دس بار کہنے کے بجائے تینتیس، تینتیس مرتبہ کہنے کا ذکر ہے۔ (صحیح البخاري، الاذان، حدیث: 843)
(2) ان کلمات کا کثیر تعداد میں ثواب اس لیے ہے کہ ان میں اللہ تعالیٰ کی نقائص سے پاکیزگی اور کمالات کا اثبات ہے۔ واللہ أعلم۔ ان احادیث میں دعا کے بجائے ذکر کرنے کا بیان ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ عنوان سے مناسبت اس طرح ہے کہ ذکر کرنے والے کو وہی کچھ ملتا ہے جو دعا کرنے والے کو ملتا ہے جبکہ وہ ذکر کرنے میں اس قدر مصروف ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا نہ کر سکے۔ (فتح الباري: 160/11)