قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ (بَابُ الدُّعَاءِ بَعْدَ الصَّلاَةِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6329. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ وَالنَّعِيمِ المُقِيمِ. قَالَ: «كَيْفَ ذَاكَ؟» قَالُوا: صَلَّوْا كَمَا صَلَّيْنَا، وَجَاهَدُوا كَمَا جَاهَدْنَا، وَأَنْفَقُوا مِنْ فُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، وَلَيْسَتْ لَنَا أَمْوَالٌ. قَالَ: «أَفَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ تُدْرِكُونَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، وَتَسْبِقُونَ مَنْ جَاءَ بَعْدَكُمْ، وَلاَ يَأْتِي أَحَدٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتُمْ بِهِ إِلَّا مَنْ جَاءَ بِمِثْلِهِ؟ تُسَبِّحُونَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاَةٍ عَشْرًا، وَتَحْمَدُونَ عَشْرًا، وَتُكَبِّرُونَ عَشْرًا» تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ سُمَيٍّ، وَرَوَاهُ ابْنُ عَجْلاَنَ، عَنْ سُمَيٍّ، وَرَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ، وَرَوَاهُ جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

6329.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے (رسول اللہ ﷺ سے) عرض کی: اللہ کے رسول! مال دار لوگ بلند درجات اور دائمی نعمتیں لے گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ کیسے؟“ صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے عرض کی: جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی خرچ کرتے ہیں جبکہ ہمارے پاس مال نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایک ایسی چیز کی خبر نہ دوں جس پر عمل کرکے تم اس شخص کو پالو گے جو تم سے پہلے گزرا ہے اور اپنے بعد آنے والوں سے سبقت لے جاؤ گے اور کوئی شخص شخص اتنا ثواب نہ حاصل کر سکے گا جو تم نے کیا ہوگا سوائے اس صورت کے کہ جب وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کرو گے وہ یہ کہ تم ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ دس مرتبہ الحمد للہ اور دس مرتبہ اللہ اکبر پڑھا کرو۔“ عبیداللہ بن عمر نے سمی سے روایت کرنے میں ورقاء کی متابعت کی ہے نیز اس طريق کو ابن عجلان نے سمی اور رجاء بن حیوہ سے روایت کیا۔ اسی طرح جریر نے عبدالعزیز بن رفیع سے، انہوں نے ابو صالح سے، انہوں نے ابو الددراء سے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ سہیل نے اپنے باپ سے انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے اس روایت کو بیان کیا ہے۔