قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: هَلْ يَتَتَبَّعُ المُؤَذِّنُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَا هُنَا، وَهَلْ يَلْتَفِتُ فِي الأَذَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَيُذْكَرُ عَنْ بِلاَلٍ: «أَنَّهُ جَعَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ: «لاَ يَجْعَلُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ» وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: «لاَ بَأْسَ أَنْ يُؤَذِّنَ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ» وَقَالَ عَطَاءٌ: «الوُضُوءُ حَقٌّ وَسُنَّةٌ» وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَذْكُرُ اللَّهَ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ»

634.  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّهُ رَأَى بِلاَلًا يُؤَذِّنُ فَجَعَلْتُ أَتَتَبَّعُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَهُنَا بِالأَذَانِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور بلال ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے اذان میں اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کیں۔ اور عبداللہ بن عمر ؓ اذان میں کانوں میں انگلیاں نہیں ڈالتے تھے۔ اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ بے وضو اذان دینے میں کوئی برائی نہیں اور عطاء نے کہا کہ اذان میں وضو ضروری اور سنت ہے۔ اور حضرت عائشہ ؓنے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ سب وقتوں میں اللہ کو یاد فرمایا کرتے تھے۔

634.

حضرت ابوجحیفہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے حضرت بلال ؓ کو اذان کہتے ہوئے دیکھا۔ (وہ کہتے ہیں: ) میں بھی اذان دیتے وقت ان کے چہرے کی اتباع کرتے ہوئے اذان میں اپنے چہرے کو اِدھر اُدھر پھیرتا تھا۔