تشریح:
(1) اس گھڑی کی تعیین میں لیلۃ القدر کی طرح چالیس اقوال ہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اس گھڑی کے متعلق بتایا گیا تھا لیکن لیلۃ القدر کی تعیین کی طرح مجھ پر اس کے متعلق نسیان طاری ہو گیا۔‘‘ (مسند أحمد: 65/3)
(2) علامہ خطابی فرماتے ہیں: اس کی تعیین دو طرح سے کی جا سکتی ہے: ایک یہ کہ وہ دوران نماز میں آتی ہے دوسری یہ کہ جب سورج غروب ہونے کے قریب ہوتا ہے تو وہ اس وقت آتی ہے۔ (فتح الباري: 238/11) شاہ ولی اللہ کہتے ہیں: اس گھڑی کی تعیین میں اختلاف ہے، ممکن ہے کہ وہ امام کے منبر پر بیٹھنے سے نماز کے اختتام تک ہو کیونکہ اس وقت آسمانی اور زمینی برکات جمع ہوتی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ گھڑی عصر کے بعد غروب آفتاب کے درمیان ہے کیونکہ یہ تقدیر کے فیصلوں کے نزول کا وقت ہے۔ (حجة اللہ البالغة: 29/2)
(3) ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پوروں کو وسطیٰ اور خنصر کے بطن پر رکھ کر اس کے مختصر ہونے کی طرف اشارہ کیا۔ (صحیح البخاري، الطلاق، حدیث: 5294)