تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے: رسول اللہ ﷺ اس شخص سے گوشۂ مسجد میں تادیر گفتگو کرتے رہے یہاں تک کے لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔ (حدیث:642) اس سے ثابت ہوا کہ کسی شرعی معاملے سے متعلق اقامت اور تکبیر تحریمہ کے درمیان گفتگو کرنے میں چنداں حرج نہیں۔ رسول اللہ ﷺ تکبیر تحریمہ سے پہلے مقتدی حضرات کو صفیں درست کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ چونکہ اس قسم کی گفتگو نماز سے متعلق ہے، اس لیے کسی کوبھی اس کے جواز میں کلام نہیں ہے۔ بہرحال کسی خاص ضرورت ومصلحت کے بغیر اقامت اور تکبیر تحریمہ کے درمیان گفتگو کرنا پسندیدہ عمل نہیں اور ضرورت کے پیش نظر ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ والله أعلم.
(2) حافظ ابن حجرؒ نے لکھا ہے کہ اذان اور اس کے متعلقات پر کل 47 احادیث ہیں جن میں 6 معلق، 23 مکرر اور خالص 24 احادیث مروی ہیں، اس کے علاوہ صحابہ و تابعین کے 8 آثار بھی بیان کیے گئے ہیں۔ (فتح الباري:164/2)