تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں دنیا کے متعلق حرص، طمع اور لالچ سے خبردار کیا ہے کہ اس نیت سے جو مال حاصل ہو گا، اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے خیر و برکت نہیں ہو گی بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے پیارے بندوں کو اس قسم کی طمع و لالچ سے بچاتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو دنیا سے اسے اس طرح محفوظ رکھتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے مریض کو پانی سے پرہیز کراتا ہے جبکہ اسے پانی سے نقصان کا اندیشہ ہو۔‘‘ (مسند أحمد:428/5)
(2) دراصل دنیا کی مال داری وہی بری ہے جو اللہ تعالیٰ سے غافل کر دے اور جس میں مشغول ہونے سے انسان کی آخرت کا راستہ کھوٹا ہو جائے، اس لیے اللہ تعالیٰ کو جن لوگوں سے محبت ہوتی ہے انہیں اس طرح مال سمیٹنے سے بچاتا ہے جس طرح ہم اپنے مریضوں کو پانی سے پرہیز کراتے ہیں۔