قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ: المُكْثِرُونَ هُمُ المُقِلُّونَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ تَعَالَى:{مَنْ كَانَ يُرِيدُ الحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا، وَهُمْ فِيهَا لاَ يُبْخَسُونَ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ، وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا [ص:94] فِيهَا، وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ} [هود: 16]

6443. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْتُ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي وَحْدَهُ، وَلَيْسَ مَعَهُ إِنْسَانٌ، قَالَ: فَظَنَنْتُ أَنَّهُ يَكْرَهُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَهُ أَحَدٌ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَمْشِي فِي ظِلِّ القَمَرِ، فَالْتَفَتَ فَرَآنِي، فَقَالَ: «مَنْ هَذَا» قُلْتُ: أَبُو ذَرٍّ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، قَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ تَعَالَهْ» قَالَ: فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً، فَقَالَ: «إِنَّ المُكْثِرِينَ هُمُ المُقِلُّونَ يَوْمَ القِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ خَيْرًا، فَنَفَحَ فِيهِ يَمِينَهُ وَشِمَالَهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ وَوَرَاءَهُ، وَعَمِلَ فِيهِ خَيْرًا» قَالَ: فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً، فَقَالَ لِي: «اجْلِسْ هَا هُنَا» قَالَ: فَأَجْلَسَنِي فِي قَاعٍ حَوْلَهُ حِجَارَةٌ، فَقَالَ لِي: «اجْلِسْ هَا هُنَا حَتَّى أَرْجِعَ إِلَيْكَ» قَالَ: فَانْطَلَقَ فِي الحَرَّةِ حَتَّى لاَ أَرَاهُ، فَلَبِثَ عَنِّي فَأَطَالَ اللُّبْثَ، ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ مُقْبِلٌ، وَهُوَ يَقُولُ: «وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى» قَالَ: فَلَمَّا جَاءَ لَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، مَنْ تُكَلِّمُ فِي جَانِبِ الحَرَّةِ، مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَرْجِعُ إِلَيْكَ شَيْئًا؟ قَالَ: ذَلِكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، عَرَضَ لِي فِي جَانِبِ الحَرَّةِ، قَالَ: بَشِّرْ أُمَّتَكَ أَنَّهُ مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ، قُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ، وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى؟ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ سَرَقَ، وَإِنْ زَنَى؟ قَالَ: «نَعَمْ، وَإِنْ شَرِبَ الخَمْرَ» قَالَ النَّضْرُ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، وَالأَعْمَشُ، وَعَبْدُ العَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، بِهَذَا، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، مُرْسَلٌ لاَ يَصِحُّ، إِنَّمَا أَرَدْنَا لِلْمَعْرِفَةِ، وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ»، قِيلَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: حَدِيثُ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: مُرْسَلٌ أَيْضًا لاَ يَصِحُّ، وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ وَقَالَ: اضْرِبُوا عَلَى حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ هَذَا: إِذَا مَاتَ قَالَ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، عِنْدَ المَوْتِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ ہود میں فرمایا ” جو شخص دنیاکی زندگی اور اس کی زینت کا طالب ہے تو ہم اس کے تمام اعمال کا بدلہ اسی دنیامیں اس کو بھرپور دے دیتے ہیں اور اس میں ان کے لئے کسی طرح کی کمی نہیں کی جاتی یہی وہ لوگ ہیں جن کےلئے آخرت میں دوزخ کے سوا اور کچھ نہیں ہے اور جوکچھ انہوں نے اس دنیا کی زندگی میں کیا وہ ( آخرت کے حق میں ) بیکار ثابت ہوا اور جوکچھ ( اپنے خیال میں ) وہ کرتے ہیں سب بیکار محض ہے۔ “تشریح : کیونکہ انہوں نے آخرت کی بہبودی کے لئے تو کوئی کام نہ کیا تھا بلکہ یہی خیال رہا کہ لوگ اس کی تعریف کریں سو یہ مقصد ہوا اب آخرت میں کچھ نہیں رہا۔ ریا کاروں کایہی حال ہے، نیک کام وہ دنیا میں کرتے ہیں ( اخروی نتیجہ کے لحاظ سے ) وہ سب باطل ہیں۔

6443.

حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک رات باہر نکلا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ تنہا ہی جا رہے ہیں، اور آپ کے ساتھ کوئی بھی نہیں۔ میں نے (دل میں) کہا کہ آپ ﷺ اپنے ساتھ کسی کے چلنے کو پسند نہیں کرتے ہوں گے، اس لیے میں چاند کے سائے میں آپ کے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ آپ نے میری طرف توجہ فرمائی تو مجھے دیکھ کر فرمایا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ میں نے کہا: ابوذر ہوں، اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے! آپ نے فرمایا: ’’ابوذر! آگے آجاؤ۔‘‘ پھر میں تھوڑی دیر تک آپ کے ساتھ چلتا رہا، اس کے بعد آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ جو لوگ دنیا میں زیادہ مال دار ہیں وہی قیامت کے دن نادار ہوں گے مگر جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور وہ اسے دائیں، بائیں اور آگے پیچھے خرچ کرے اور اسے اچھے کاموں میں صرف کرے۔‘‘ ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں تھوڑی دیر تک آپ کے ساتھ چلتا رہا، آپ نے فرمایا: ’’یہاں بیٹھ جاؤ۔‘‘ آپ نے مجھے ایک صاف میدان میں بٹھا دیا جس کے چاروں طرف پتھر تھے اور آپ نے مجھے تاکید کی، یہاں بیٹھے رہو حتیٰ کہ میں تمہارے پاس واپس آؤں۔‘‘ پھر آپ پتھریلے میدان میں چلے گئے حتیٰ کہ میری نگاہوں سے اوجھل ہو گئے اور مجھ سے بہت دیر تک غائب رہے، پھر میں نے آپ سے سنا، آپ یہ کہتے ہوئے تشریف لا رہے ہیں: ’’اگرچہ چوری کرے یا بدکاری کرے؟‘‘ جب آپ میرے پاس تشریف لائے تو مجھ سے صبر نہ ہوسکا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے! اس پتھریلے میدان کی طرف آپ کس سے باتیں کر رہے تھے؟ میں نے کسی کو آپ سے گفتگو کرتے نہیں سنا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ حضرت جبریل ؑ تھے جو پتھریلے میدان کی ایک طرف مجھے ملے اور کہا: اپنی اُمت کو خوشخبری سنائیں کہ جو کوئی اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس نے کسی کو اللہ کے ساتھ شریک نہ بنایا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے کہا: اے جبریل ؑ ! اگرچہ اس نے چوری کی ہو اور زنا کیا ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں، میں نے پھر کہا: اگرچہ اس نے چوری کی ہو اور بدکاری کی ہو؟ انھوں نے (جبریل نے) کہا: ہاں، اگرچہ اس نے شراب نوشی کی ہو۔‘‘ نضر نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، انھیں حبیب بن ابی ثابت، اعمش اور عبدالعزیز بن رفیع نے بتایا، ان سے زید بن وہب نے اسی طرح بیان کیا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری ؓ ) نے کہا کہ ابوصالح نے حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جو روایت بیان کی ہے وہ منقطع ہونے کی بناپر صحیح نہیں۔ ہم نے یہ بیان کر دیا تاکہ اس حدیث کا حال معلوم ہو جائے۔ حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث ہی صحیح ہے۔ کسی نے امام بخاری ؓ سے پوچھا: عطا بن یسار نے بھی یہ حدیث ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے؟ انھوں نے کہا: وہ بھی منقطع ہونے کی وجہ سے صحیح نہیں۔ صحیح حدیث حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے مروی ہے، اس لیے حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث کو نظر انداز کر دو۔ ابوعبداللہ امام بخاری ؓ کہتے ہیں، ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث کا مطلب ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی اس حدیث والا ہے: جب وہ مرتے وقت لا إلٰه إلا اللہ کہہ دے، یعنی توحید پر خاتمہ ہو۔‘‘