قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ:«مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6444. حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرَّةِ المَدِينَةِ، فَاسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ، فَقَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «مَا يَسُرُّنِي أَنَّ عِنْدِي مِثْلَ أُحُدٍ هَذَا ذَهَبًا، تَمْضِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، إِلَّا شَيْئًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ، إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِهِ فِي عِبَادِ اللَّهِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا» عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، وَمِنْ خَلْفِهِ، ثُمَّ مَشَى فَقَالَ: «إِنَّ الأَكْثَرِينَ هُمُ الأَقَلُّونَ يَوْمَ القِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا - عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَمِنْ خَلْفِهِ -وَقَلِيلٌ مَا هُمْ» ثُمَّ قَالَ لِي: «مَكَانَكَ لاَ تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ» ثُمَّ انْطَلَقَ فِي سَوَادِ اللَّيْلِ حَتَّى تَوَارَى، فَسَمِعْتُ صَوْتًا قَدِ ارْتَفَعَ، فَتَخَوَّفْتُ أَنْ يَكُونَ قَدْ عَرَضَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرَدْتُ أَنْ آتِيَهُ فَذَكَرْتُ قَوْلَهُ لِي: «لاَ تَبْرَحْ حَتَّى آتِيَكَ» فَلَمْ أَبْرَحْ حَتَّى أَتَانِي، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتًا تَخَوَّفْتُ، فَذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ: «وَهَلْ سَمِعْتَهُ» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ذَاكَ جِبْرِيلُ أَتَانِي، فَقَالَ: مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ، قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: وَإِنْ زَنَى، وَإِنْ سَرَقَ

مترجم:

6444.

حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ مدینہ طیبہ کے پتھریلے علاقے میں چل رہا تھا کہ ہمارے سامنے اُحد پہاڑ نمودار ہوا۔ آپ نے فرمایا:’’اے ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ! ’’میں نے عرض کی:اللہ کے رسول ﷺ! میں حاضر ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے اس بات سے بالکل خوشی نہیں ہوگی کہ میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور اس پر تین دن اس طرح گزر جائیں کہ اس میں سے ایک دینار بھی باقی رہ جائے سوائے اس تھوڑی سی رقم کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لیے چھوڑوں، مگر میں اسے اللہ کے بندوں میں اس طرح، اس طرح اور اس طرح خرچ کردوں۔‘‘ آپ نے دائیں بائیں اور پیچھے کی طرف اشارہ فرمایا۔ پھر آپ کچھ دیر چلتے رہے، اس کے بعد فرمایا: ’’بے شک زیادہ مال رکھنے والے قیامت کے دن مفلس ہوں گے سوائے اس شخص کے جس نے اس طرح، اس طرح اور اس طرح خرچ کیا۔۔۔ آپ نے دائیں، بائیں اور پیچھے کی طرف اشارہ فرمایا۔۔۔ اور ایسے بہت کم لوگ ہیں۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ’’تم اپنی جگہ ٹھہرو اور میرے آنے تک یہاں ہی رہو۔‘‘ پھر آپ رات کی تاریکی میں چلے گئے یہاں تک کہ نظروں سے اوجھل ہوگئے۔ اس کے بعد میں نے ایک بلند آواز سنی تو مجھے خطرہ لاحق ہوا مبادا نبی کریم ﷺ کو کوئی حادثہ پیش آگیا ہو۔ میں نے آپ کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو مجھے آپ کا ارشاد یاد آگیا: ’’تم اپنی جگہ ٹھہرو جب تک میں تمہارے پاس نہ آجاؤں۔‘‘ چنانچہ جب تک آپ ﷺ تشریف نہیں لائے میں وہاں سے نہیں ہٹا۔ (جب آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو) میں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! میں نے ایک آواز سنی تھی جس سے مجھے خطرہ لاحق ہو گیا تھا لیکن آپ کی بات یاد آ گئی۔ آپ نے فرمایا: ’’تم نے کوئی آواز سنی تھی؟‘‘ میں نے کہا:جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ جبرئیل ؑ تھے جو میرے پاس آئے تھے اور انھوں نے کہا: آپ کی اُمت میں سے جو شخص اس حالت میں فوت ہو جائے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔ میں نے پوچھا: اگرچہ اس نے چوری اور بدکاری بھی کی ہو؟ انھوں نے کہا: ہاں، اگرچہ وہ چوری اور بدکاری کا مرتکب ہوا ہو۔‘‘