تشریح:
(1) جس طرح ہماری اس مادی دنیا میں چیزوں کے خواص و اثرات میں درجات کا فرق ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کی قدرو قیمت اور افادیت میں بھی فرق ہوجاتا ہے، اسی طرح ہمارے اعمال میں بھی درجات کا تفاوت ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک نماز باجماعت کی ادائیگی بھی ہے۔ اس کی فضیلت بایں الفاظ بیان کی گئی ہے کہ اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں اس کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے، یعنی اس کی پابندی کرنے والے کو ستائیس گنا زیادہ اجر ملتا ہے۔ اب صاحب ایمان کا مقام یہ ہے کہ وہ اس فضیلت پر دل وجان سے یقین رکھتے ہوئے ہر وقت کی نماز جماعت ہی سے پڑھنے کا اہتمام کرے۔ پھر نماز باجماعت پڑھنے والوں کے اخلاص و تقویٰ اور خشوع خضوع میں تفاوت کی وجہ سے ثواب میں بھی کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، غالبا اگلی حدیث میں پچیس درجات کا ذکر اسی وجہ سے ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ بلا وجہ جماعت کے بغیر اکیلے نماز پڑھنا صحیح ہے بلکہ واجب کی فضیلت غیر واجب کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ والله أعلم۔
(2) انفرادی نماز کے مقابلے میں اجتماعی نماز ستائیس درجے زیادہ فضیلت کی حامل اس لیے ہے کہ اس میں ایسی ستائیس خصلتیں پائی جاتی ہیں جن کی فضیلت کے متعلق الگ الگ احادیث مروی ہیں۔ ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:٭ نماز باجماعت ادا کرنے کی نیت سے اذان کا جواب دینا۔٭مسجد میں اول وقت پہنچنے کےلیے جلدی کرنا۔٭مسجد کی طرف سکون ووقار سے جانا۔٭دعا پڑھتے ہوئے مسجد میں داخل ہونا۔٭مسجد میں پہنچ کر تحیۃالمسجد ادا کرنا۔٭جماعت کا انتظار کرنا ۔٭ فرشتوں کا اس کےلیے دعائے رحمت کرنا۔٭فرشتوں کا اللہ کے ہاں پہنچ کر نمازی کے لیے گواہی دینا۔٭اقامت کا جواب دینا۔٭ اقامت کے وقت شیطانی وساوس سے محفوظ رہنا کیونکہ وہ اقامت کے وقت بھاگ جاتا ہے۔٭امام کی تکبیر تحریمہ کا انتظار کرنا۔٭تکبیر تحریمہ میں شمولیت کرنا۔٭صفوں کے شگاف بند کرتے ہوئے صف بندی کا اہتمام کرنا۔٭امام کی تسميع یعنی سمع الله لمن حمده کا جواب دینا۔ ٭سہوونسیان سے محفوظ رہنا۔اگر امام بھول جائے تو اسے سبحان اللہ کہہ کر آگاہ کرنا۔٭خشوع خضوع کی وجہ سے دوران نماز میں آنے والےخیالات سے محفوط رہنا۔٭نماز ادا کرتے وقت مطلوبہ شرعی زینت کا اہتمام کرنا۔٭ملائکۂ رحمت کا انھیں ڈاھانپ لینا ۔٭ارکان نماز اور بہترین قراءت سیکھنے کی مشق کرنا۔٭شعائر اسلام کا اظہار کرنا۔٭عبادت کےلیے جمع ہوکر شیطان کو ذلیل خوار کرنا۔ ٭صفتِ نفاق سے سلامت رہنا۔ ٭ امام کے ساتھ سلام کا جواب دینا۔ ٭اجتماعی طور پر ذکرو دعا میں مصروف ہونا۔ ٭پانچ وقت نطم جماعت کو برقرار رکھنا۔ ٭امام کی قراءت کو توجہ سے سننا۔ ٭آمین بالجہرکہنا۔ یہ ستائیس خصلتیں ایسی ہیں کہ انفرادی طور پر ان کی فضیلتیں احادیث میں بیان ہوئی ہیں،اور یہ تمام خصلتیں نماز باجماعت کے اہتمام میں اجتماعی طور پر پائی جاتی ہیں۔ (فتح الباري:174/2)