قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الجَمَاعَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَانَ الأَسْوَدُ: «إِذَا فَاتَتْهُ الجَمَاعَةُ ذَهَبَ إِلَى مَسْجِدٍ آخَرَ» وَجَاءَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: «إِلَى مَسْجِدٍ قَدْ صُلِّيَ فِيهِ، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ وَصَلَّى جَمَاعَةً»

645. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «صَلاَةُ الجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلاَةَ الفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اسودسے جب جماعت فوت ہو جاتی تو آپ کسی دوسری مسجد میں تشریف لے جاتے ( جہاں نماز باجماعت ملنے کا امکان ہوتا ) اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسی مسجد میں حاضر ہوئے جہاں نماز ہو چکی تھی۔ آپ نے پھر اذان دی، اقامت کہی اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی۔

645.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’نماز باجماعت، اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔‘‘