تشریح:
(1) مسجد نبوی میں ایک چبوترہ تھا جس میں بے گھر، بے در اور اہل و عیال کے بغیر کچھ غریب لوگ رہا کرتے تھے جنہیں اصحاب صفہ کہا جاتا ہے۔ ان میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے جنہوں نے صرف حصول علم حدیث کے لیے خود کو وقف کر دیا تھا۔
(2) اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کھلا معجزہ ہے کہ ستر سے زیادہ اصحاب صفہ صرف ایک پیالے دودھ سے سیر ہو گئے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کچھ بے صبری کا مظاہرہ کیا تھا کہ شاید ان کے لیے دودھ نہ بچے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے۔
(3) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس طویل حدیث سے دور نبوی کی ایک ادنیٰ سی جھلک پیش کی ہے کہ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے جاں نثار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا گزر اوقات کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیش و عشرت کے بجائے فقر و قافے کو ترجیح دیتے تھے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دیکھ لو تم کیا کہہ رہے ہو؟‘‘ اس نے پھر کہا: اللہ کی قسم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ اس نے اس جملے کو تین مرتبہ دہرایا۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو فقر و فاقے کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈھال تیار رکھو کیونکہ جو شخص مجھ سے محبت کرتا ہے تو اس کی طرف فقر سیلاب کی رفتار سے بھی زیادہ تیزی سے آتا ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، الزھد، حدیث: 2350)