قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابُ الصَّبْرِ عَنْ مَحَارِمِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: {إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ} [الزمر: 10] وَقَالَ عُمَرُ: «وَجَدْنَا خَيْرَ عَيْشِنَا بِالصَّبْرِ»

6470. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ أُنَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَسْأَلْهُ أَحَدٌ مِنْهُمْ إِلَّا أَعْطَاهُ حَتَّى نَفِدَ مَا عِنْدَهُ، فَقَالَ لَهُمْ حِينَ نَفِدَ كُلُّ شَيْءٍ أَنْفَقَ بِيَدَيْهِ: «مَا يَكُنْ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ لاَ أَدَّخِرْهُ عَنْكُمْ، وَإِنَّهُ مَنْ يَسْتَعِفَّ يُعِفَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ، وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ، وَلَنْ تُعْطَوْا عَطَاءً خَيْرًا وَأَوْسَعَ مِنَ الصَّبْرِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

بلاشبہ صبر کر نے والوں کوان کا ثواب بے حساب دیا جائے گا ۔اور حضرت عمر ؓ نے کہا کہ ہم نے سب سے عمدہ زندگی صبر ہی میں پائی ہے۔تشریح : صبر کہتے ہیں بری بات سے نفس کو روکنا اور زبان سے کوئی شکوہ شکایت کا کلمہ نہ نکالنا۔ اللہ کے رحم وکرم کا منتظر رہنا۔ حضرت ذوالنون مصری نے کہا ہے صبر کیاہے بری باتوں سے دورہنا ، بلا کے وقت اطمینان رکھنا ، کتنی ہی محتاجگی آئے مگر بے پرواہ رہنا۔ ابن عطاء نے کہا صبر کیا ہے بلا ئے الٰہی پر ادب کے ساتھ سکوت کرنا۔ یا اللہ !میں نے بھی76ء میں بحالت سفر ایک پیش آمدہ مصیبت عظمیٰ پر ایسا ہی صبر کیا ہے پس مجھ کو اجر بے حساب عطافرمائیو۔ آمین ( راز

6470.

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ انصار میں سے چند لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ مانگا۔ جس نے بھی آپ سے جو مانگا آپ نے اسے دیا حتی کہ جو مال آپ کے پاس تھا وہ ختم ہو گیا۔ جب سب کچھ ختم ہو گیا جو آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے دیا تھا تو آپ نے فرمایا: ”جو اچھی چیز میرے پاس ہے وہ میں تم سے چھپا کر نہیں رکھتا۔ لیکن بات یہ ہے کہ جو تم میں سے بچتا رہے گا اللہ اس کو بچائے گا۔ جو صبر کرنا چاہے اللہ اسے صبر دے گا اور جو کوئی غنا چاہتا ہے اللہ اسے مستغنی کر دے گا۔ اور تمہیں اللہ کی نعمت صبر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ملی۔“