قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الرِّقَاقِ (بَابٌ: يَدْخُلُ الجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6541. حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ ح قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ و حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ حُصَيْنٍ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ فَأَخَذَ النَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْأُمَّةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ النَّفَرُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْعَشَرَةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْخَمْسَةُ وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ وَحْدَهُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ كَثِيرٌ قُلْتُ يَا جِبْرِيلُ هَؤُلَاءِ أُمَّتِي قَالَ لَا وَلَكِنْ انْظُرْ إِلَى الْأُفُقِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ كَثِيرٌ قَالَ هَؤُلَاءِ أُمَّتُكَ وَهَؤُلَاءِ سَبْعُونَ أَلْفًا قُدَّامَهُمْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ كَانُوا لَا يَكْتَوُونَ وَلَا يَسْتَرْقُونَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ فَقَامَ إِلَيْهِ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ

مترجم:

6541.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں۔ ایک نبی گزرا اس کے ساتھ دس آدمی تھے جبکہ ایک نبی کے ساتھ پانچ لوگ تھے۔ ایک نبی تن تنہا تھا۔ پھر میں نے دیکھا تو لوگوں کی ایک بہت بڑی جماعت دور نظرآئی۔ میں نے جبریل ؑ سے پوچھا: کیا یہ میری امت ہے؟ انہوں نے کہا: بلکہ آپ افق کی طرف دیکھیں، میں نے ادھر ادھر دیکہا تو ایک زبردست جماعت دکھائی دی۔ جبریل ؑ نے کہا: یہ آپ کی امت ہے ان کے آگے آگے جو ستر ہزار کی تعداد ہے، ان سے نہ حساب لیا جائے گا اور نہ انہیں عذاب ہوگا۔ میں نے پوچھا: ایسا کیوں ہوگا؟ انہوں نے کہا: یہ لوگ بدن کو نہیں داغتے نہ دم جھاڑ کراتے ہیں اور نہ بد شگونی ہی لیتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ پھر عکاشہ بن محصین ؓ اٹھ کر آپ کی طرف اگے بڑھے اور عرض کی: آپ دعا فرمائیں کہ اللہ تعالٰی مجھے ان لوگوں میں سے کر دے۔ آپ نے دعا کی: اے اللہ! اسے بھی ان میں کر دے۔ آپ نے دعا کی: ”اے اللہ! اسے بھی ان میں سے کر دے۔“ اس کے بعد ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کی: میرے لیے بھی دعا فرمائیں کہ اللہ تعالٰی مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے آپ نے فرمایا: ”عکاشہ تم سے بازی لے گیا ہے۔“