تشریح:
(1) جنت اور اس کی تمام نعمتیں عطا فرمانے کے بعد رب کریم کا اپنے بندوں سے پوچھنا کہ ’’تم راضی اور مطمئن ہو‘‘ بجائے خود کتنی بڑی نعمت ہے، پھر دائمی رضا کا تحفہ اور کبھی ناراض نہ ہونے کا اعلان کتنا بڑا انعام اور احسان ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کی رضا، جنت اور اس کی تمام نعمتوں سے اعلیٰ اور بالاتر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ کی طرف سے تھوڑی سی رضا اور خوشنودی سب سے بڑی (نعمت) ہے۔‘‘ (التوبة: 72/9)
(2) اہل جنت کے لیے ایک دوسرا اعلان بھی ہو گا جو اس سے بھی بڑھ کر ہے اور وہ اس کے علاوہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب اہل جنت، جنت میں پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا: کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں ایک مزید چیز عطا کروں؟ اہل جنت عرض کریں گے: اے اللہ! تو نے ہمارے چہرے روشن کیے اور دوزخ سے بچا کر ہمیں جنت میں داخل کیا، اب اس سے بڑھ کر اور کیا چیز ہو سکتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندوں کے اس جواب کے بعد یکایک حجاب اٹھ جائے گا تو وہ اپنے پروردگار کا دیدار کر رہے ہوں گے، پھر انہیں محسوس ہو گا کہ جو کچھ اب تک انہیں ملا تھا، اس میں سب سے زیادہ محبوب اور پیاری چیز ان کے لیے یہی دیدار الٰہی ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل آیت تلاوت فرمائی: ’’جن لوگوں نے (اس دنیا میں) نیکی اور بندگی والی اچھی زندگی گزاری ان کے لیے اچھی جگہ (جنت) ہے اور (اس پر) مزید ایک نعمت (دیدار الٰہی) ہو گی۔‘‘ (یونس: 10/26، و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 449، 450 (181))