تشریح:
(1) حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ربیع بنت نضر رضی اللہ عنہا کا مطلب تھا کہ اگر وہ جنت میں ہے تو صبر کروں اور اگر اس کے علاوہ کوئی دوسری بات ہے تو پریشان لوگوں کی طرح واویلا کروں گی جسے ہر ایک دیکھے گا اور رو دھو کر اپنا غم ہلکا کروں گی جیسا کہ ایک دوسری روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح البخاري، الجھاد والسیر، حدیث: 2809) ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو جنت فردوس مانگا کرو کیونکہ یہ جنت سب سے اعلیٰ اور اونچے مقام پر ہے۔ اس کے اوپر اللہ کا عرش ہے اور جنت کی نہریں بھی اسی جنت سے پھوٹتی ہیں۔‘‘ (صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7423)