تشریح:
(1) اس امر کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک کے دو گھر ہیں: ایک گھر جنت میں اور ایک گھر جہنم میں۔ جب کوئی فوت ہو کر جہنم میں جاتا ہے تو اس کا جنت والا گھر وراثت میں اہل جنت کو مل جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ’’یہی لوگ وراثت پانے والے ہیں۔‘‘ کا یہی مطلب ہے۔ (المؤمنون: 10/23، و سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4341)
(2) ہر مرنے والے کو یہ دونوں گھر اس وقت دکھائے جاتے ہیں جب وہ قبر میں پہنچتا ہے جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ قبر میں اسے جہنمی ٹھکاناہ دکھاتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے: ’’دیکھو اللہ تعالیٰ نے تجھے کس چیز سے بچا لیا ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الزھد، حدیث: 4268) اس سے اللہ تعالیٰ کے بے مثال عدل اور اس کی انتہائی رحمت کا پتا چلتا ہے۔