قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ القَدَرِ (بَابٌ: فِي القَدَرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6594. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَنْبَأَنِي سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ قَالَ إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا ثُمَّ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعٍ بِرِزْقِهِ وَأَجَلِهِ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ فَوَاللَّهِ إِنَّ أَحَدَكُمْ أَوْ الرَّجُلَ يَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا غَيْرُ بَاعٍ أَوْ ذِرَاعٍ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُهَا وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا غَيْرُ ذِرَاعٍ أَوْ ذِرَاعَيْنِ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُهَا قَالَ آدَمُ إِلَّا ذِرَاعٌ

مترجم:

6594.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ ﷺ نے بیان کیا جو صادق ومصدق ہیں: تم میں سے ہر ایک(کا مادہ تخلیق) اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک جمع رہتا ہے۔ پھر وہ اتنی ہی مدت میں خون بستہ (جمے ہوئے خون) کی شکل اختیار کر لیتا ہے پھر اتنے ہی عرصے میں وہ گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالٰی ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اسے چار باتوں کا حکم ہوتا ہے: اس کی روزی اس کی عمر،اس کا نیک یا بد ہونا یہ سب لکھ لیتا ہے پھر اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔ اللہ کی قسم! تم میں سے ایک اہل جہنم کے عمل کرنے لگتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر پر اس پر غالب آجاتی ہے اور وہ اہل جنت کے کام کرنے لگتا ہے پھر وہ جنت کے کام کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک دو ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر اس پر غالب آجاتی ہے اور وہ اہل جہنم کے کام کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں چلا جاتا ہے۔ (امام بخاری ؓ ہیں کہتے ہیں کہ) آدم بن ابی ایاس نے اپنی روایت میں یوں کہا: ”جب ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔“