تشریح:
(1) بعض حضرات کا خیال ہے عمر الله سے مراد اللہ تعالیٰ کا ہمیشہ باقی رہنا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفت ہے، لہذا لعمر الله کہنے سے قسم واقع ہو جاتی ہے لیکن امام شافعی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ قسم کا واقع ہونا کہنے والے کی نیت پر موقوف ہے کیونکہ لعمر الله سے مراد علم اور حق بھی ہے، اس بنا پر ضروری نہیں کہ صرف ان الفاظ کے کہنے سے قسم واقع ہو جائے۔ (فتح الباري: 666/11)
(2) ہمارے رجحان کے مطابق امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ہی درست معلوم ہوتا ہے۔ مذکورہ روایت میں حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے حیات الٰہی کی قسم اٹھائی تھی، اس لیے یہ الفاظ قسم کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ واللہ أعلم۔ حضرت لقیط بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ''لعمر الله'' کے الفاظ کئی دفعہ استعمال فرمائے ہیں۔ (مسند أحمد: 13/4)