تشریح:
(1) جن لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگایا تھا ان میں حضرت مسطح بھی شامل تھے، حالانکہ وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی کفالت میں تھے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے غصے میں آ کر قسم کھائی کہ وہ آئندہ ان پر خرچ نہیں کریں گے۔ ان کی یہ قسم ترک طاعت (نیکی نہ کرنے) پر تھی، جس پر انہیں قائم نہیں رہنے دیا گیا۔ معصیت کی قسم پر تو بالاولیٰ قائم رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
(2) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ قسم بحالت غصہ کھائی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی غصے کی حالت میں قسم کھائی تھی لیکن ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب قسم کھائی تو آپ اس وقت کسی چیز کے مالک نہ تھے اور نہ اسے پورا ہی کر سکتے تھے جبکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسم اٹھاتے وقت مال و وسعت والے تھے اور خرچ کرنے کی ہمت بھی رکھتے تھے۔ بہرحال ایسے حالات میں قسم اٹھانے سے وہ منعقد ہو جاتی ہے اور اس کے خلاف کرنے میں کفارہ بھی دینا ہو گا۔ (فتح الباري: 690/11)