موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ} [المائدة: 89] )
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَمَا أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ حِينَ نَزَلَتْ: {فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ، أَوْ صَدَقَةٍ، أَوْ نُسُكٍ} [البقرة: 196] وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَعَطَاءٍ، وَعِكْرِمَةَ: «مَا كَانَ فِي القُرْآنِ أَوْ أَوْ، فَصَاحِبُهُ بِالخِيَارِ» وَقَدْ خَيَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَعْبًا فِي الفِدْيَةِ
6766 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ أَتَيْتُهُ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ادْنُ فَدَنَوْتُ فَقَالَ أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَوْنٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ صِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَالنُّسُكُ شَاةٌ وَالْمَسَاكِينُ سِتَّةٌ
صحیح بخاری:
کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
باب: اور سورۂ مائدہ میں اللہ تعالی کا فرمان” پس قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے“
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور یہ کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی کریمﷺنے حکم دیا کہ پھر روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دینا ہے اور ابن عباسؓ اور عطاء و عکرمہ سے منقول ہے کہ قرآن مجید میں جہاں او، او( بمعنی یا) کا لفظ آتا ہے تو اس میں اختیار بتانا مقصود ہوتا ہے اور نبی کریمﷺ نے کعب ؓ کو فدیہ کے معاملہ میں اختیار دیا تھا۔ ( کہ مسکینوں کو کھانا کھلائیں یا ایک بکرے کا صدقہ کریں) ۔
6766. حضرت کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: ”قریب ہوجاؤ“ پھر میں قریب ہوا تو آپ نے پوچھا: ”کیا تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف دے رہی ہیں؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر روزے رکھو یا صدقہ دو یا قربانی کا فدیہ دو،۔“ ابن عون کے طریق سے ایوب نے کہا: روزے تین دن کے ہوں گے قربانی ایک بکری کی اور کھانا چھ مساکین کے لیے ہوگا۔