تشریح:
(1) زمانۂ جاہلیت میں لوگ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے نسب میں بہت طعن کرتے تھے کیونکہ ان کا رنگ انتہائی سیاہ تھا، جبکہ ان کے والد گرامی حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بہت سفید تھے۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اس لیے سیاہ تھے کہ ان کی والدہ حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہما سیاہ فام تھی۔ ان دونوں کے رنگ مختلف ہونے کے باوجود قیافہ شناس نے ان کے پاؤں دیکھ کر کہا یہ باپ بیٹے کے قدم ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیافہ شناس کی بات سے بہت خوش ہوئے کیونکہ اس سے طعن کرنے والوں کے منہ بند ہوگئے۔
(2) اگرچہ قیافہ شناسی سے کوئی حکم ثابت نہیں ہوتا، تاہم ثابت شدہ حکم کی تائید اس سے ضرور ہوتی ہے۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کا نسب پہلے سے ثابت شدہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نسب کے اثبات کے لیے اس قسم کے اندازے اور قیافے کے محتاج نہ تھے، تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیافہ شناس کی تردید نہیں کی کیونکہ اس سے کوئی نیا حکم ثابت کرنا مقصود نہ تھا جو پہلے سے ثابت نہ ہو۔ (فتح الباري: 70/12، وعمدة القاري:51/16)