موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل
صحيح البخاري: كِتَابُ كَفَّارَاتِ الأَيْمَانِ (بَابُ صَاعِ المَدِينَةِ، وَمُدِّ النَّبِيِّ ﷺوَبَرَكَتِهِ، وَمَا تَوَارَثَ أَهْلُ المَدِينَةِ مِنْ ذَلِكَ قَرْنًا بَعْدَ قَرْنٍ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6771 . حَدَّثَنَا مُنْذِرُ بْنُ الْوَلِيدِ الْجَارُودِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ وَهْوَ سَلْمٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُعْطِي زَكَاةَ رَمَضَانَ بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُدِّ الْأَوَّلِ وَفِي كَفَّارَةِ الْيَمِينِ بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو قُتَيْبَةَ قَالَ لَنَا مَالِكٌ مُدُّنَا أَعْظَمُ مِنْ مُدِّكُمْ وَلَا نَرَى الْفَضْلَ إِلَّا فِي مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لِي مَالِكٌ لَوْ جَاءَكُمْ أَمِيرٌ فَضَرَبَ مُدًّا أَصْغَرَ مِنْ مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَيِّ شَيْءٍ كُنْتُمْ تُعْطُونَ قُلْتُ كُنَّا نُعْطِي بِمُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفَلَا تَرَى أَنَّ الْأَمْرَ إِنَّمَا يَعُودُ إِلَى مُدِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
صحیح بخاری:
کتاب: قسموں کے کفارہ کے بیان میں
باب : مدینہ منورہ کا صاع( ایک پیمانہ) اورنبی کریم ﷺکا مد( ایک پیمانہ) اور اس میں برکت، اور بعدمیں بھی اہل مدینہ کو نسلاً بعد نسل جو صاع اور مد ورثہ میں ملا اس کا بیان
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
6771. حضرت نافع سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت ابن عمر ؓ رمضان المبارک کا فطرانہ نبی ﷺ ہی کے پہلے مد سے دیتے تھے اور قسم کا کفارہ بھی نبی ﷺ ہی کے مد سے دیا کرتے تھے۔ ابو قتیبہ کا بیان ہے کہ امام مالک نے ہم سے کہا: ہمارا اہل مدینہ کا مد تمہارے مد سے زیادہ باعظمت ہے اور ہم تو اسی مد کو افضل جانتے ہیں جو نبی ﷺ کا مد ہے۔ امام مالک نے مجھ سے (دوبارہ) کہا: (فرض کرو) اگر ایک حاکم آ جائے اور نبی ﷺ کے مد سے چھوٹا مد رائچ کر دے تو تم فطرانہ وغیرہ کس مد سے ادا کرو گے؟ میں نے کہا: ایسے حالات میں تو ہم نبی ﷺ کے مد ہی سے ادا کریں گے تو انہوں نے فرمایا: آخر کار نبی ﷺ ہی کے مد کا اعتبار کیا جائے گا (تو اب بھی اسی مد کا حساب رکھو، تمہیں بنو امیہ کے مد سے کیا غرض ہے؟)۔