موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الفَرَائِضِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ»)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6791 . حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ وَلَمْ يَتْرُكْ وَفَاءً فَعَلَيْنَا قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ
صحیح بخاری:
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصول کے بیان میں
باب : نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
6791. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”میں اہل ایمان کا خود ان کی جانوں سے زیادہ تعلق دار ہوں، چنانچہ جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر قرض ہو اور اس کی ادائیگی کے لیے اس نے کچھ نہ چھوڑا ہو تو اس کا ادا کرنا ہمارے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وراثوں کے لیے ہے۔“