تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے چوری کے نصاب کے متعلق اس حدیث کو آخر میں بیان کیا ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ چوری کے نصاب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث کو بنیاد بنایا جائے کہ کم ازکم ربع دینار یا اس کے برابر قیمت چوری کرنے پر چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے پہلے جب حدیث بیان کی تو امام اعمش کے حوالے سے لکھا تھا کہ بیضہ سے مراد لوہے کا خود ہے اور لوگ رسی سے مراد ایسی رسی سمجھتے تھے جو کئی درہموں کے برابر ہوتی تھی، یعنی عام رسی نہیں بلکہ اس سے کوئی خاص رسی مراد ہے۔ (صحیح البخاري، الحدود، حدیث:6783)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے چوری کے نصاب کے سلسلے میں بیس اقوال نقل کیے ہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق قرین قیاس یہی ہے کہ چوری کا کم ازکم نصاب ربع دینار یا اس کی قیمت ہے۔ واللہ أعلم (فتح الباري:129/12، 130)