تشریح:
(1)عکل اور قرینہ قبیلوں سے جنگجو اور عسکریت پسندوں کا ٹولہ آٹھ افراد پر مشتمل تھا۔ (صحیح البخاري، الجھاد، حدیث:3018)
(2) حجاج بن یوسف نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں سب سے زیادہ سنگین سزا کون سی دی تھی؟ جواب کے طور پر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی۔ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کو جب اس بات کا علم ہوا تو اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا: کاش! آپ ایسا نہ کرتے۔(صحیح البخاري، الطلب، حدیث:5685)
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلب کرنے کے باوجود انھیں پانی نہ دیا، حالانکہ آپ بہت مہربان اور امت کے حق میں بے حد شفقت کرنے والے ہیں؟ محدثین نے اس کی دو وجوہات بیان کی ہیں: ٭انھوں نے پینے پلانے کی نعمت کو فراموش کیا تھا کیونکہ وہ دودھ پینے سے ہی تندرست ہوئے تھے، اس کفران نعمت کی وجہ سے انھیں پانی سے محروم کیا گیا۔٭ان اونٹوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ بھی تھے جن کے دودھ سے اہل خانہ گزر اوقات کرتے تھے۔ جب وہ اونٹ ہانک کر لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ بھی اس رات پیاسے رہے۔ آپ نے بددعا فرمائی: اللہ انھیں پیاسا رکھے جنھوں نے آج رات آل محمد کو پیاسا رکھا ہے۔ انھیں پیاسا رکھنا اس بددعا کا نتیجہ تھا۔ لیکن یہ روایت مرسل ہے۔ بہرحال ان کے ساتھ مکافات عمل (بدلے) کے طور پر وہی برتاؤ کیا گیا جو انھوں نے کیا تھا جیسا کہ حدیث کے آخر میں ابو قلابہ نے بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:12/136)