قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابُ لَمْ يُسْقَ المُرْتَدُّونَ المُحَارِبُونَ حَتَّى مَاتُوا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6804. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ وُهَيْبٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا فِي الصُّفَّةِ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَبْغِنَا رِسْلًا فَقَالَ مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلَّا أَنْ تَلْحَقُوا بِإِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ فَأَتَوْهَا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّرِيخُ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ ثُمَّ أُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَمَا سُقُوا حَتَّى مَاتُوا قَالَ أَبُو قِلَابَةَ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ

مترجم:

6804.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: قبیلہ عکل کے چند لوگ نبی ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے ٖصفہ میں رہائش رکھی لیکن مدینہ طیبہ کی آب وہوا انہیں موافق نہ آئی تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے کہیں سے دودھ کا بندوبست کردیں،آپ ﷺ نے فرمایا: ہمارے لیے یہ انتظام تو مشکل ہے البتہ تم رسول اللہ ﷺ کے اونٹوں کے پاس جاکر رہو، چنانچہ وہ اونٹوں کے پاس آئے اور وہاں ان کا دودھ اور پیشاب پینے لگے، پھر صحت مند ہوکر خوب موٹے تازے ہوگئے آخر کار انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹ ہانک کر لے گئے، اس دوران میں نبی ﷺ کے پاس ان کی خبر دینے والا آیا تو آپ نے ان کی تلاش میں چند سواروں کو روانہ کیا۔ ابھی دھوپ زیادہ نہیں پھیلی تھی کہ انہیں گرفتار کرکے آپ کی خدمت میں پیش کر دیا گیا۔ آپ ﷺ کے حکم سے لوہے کی سلائیاں گرم کی گئیں جنہیں آپ نے ان کی آنکھوں میں پھیر دیا، نیز ان کے ہاتھ اور پاؤں بھی کاٹ دیے اور انہیں داغ بھی نہ دیا، پھر انہیں گرم پتھریلی زمین پر پھینک دیا گیا۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا گیا حتیٰ کہ وہ مرگئے۔ (راوی حدیث) ابو قلابہ نے کہا: (ان کے ساتھ یہ برتاؤ اس لیے کیا گیا کہ) انہوں نے چوری کی، چرواہے کو قتل کیا اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف مسلح ورادت کی۔