قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُحَارِبِينَ مِنْ أَهْلِ الكُفْرِ وَالرِّدَّةِ (بَابٌ: لاَ يُرْجَمُ المَجْنُونُ وَالمَجْنُونَةُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَلِيٌّ، لِعُمَرَ: أَمَا عَلِمْتَ: أَنَّ القَلَمَ رُفِعَ عَنِ المَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ

6815. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى رَدَّدَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبِكَ جُنُونٌ قَالَ لَا قَالَ فَهَلْ أَحْصَنْتَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ .

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت علیؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ پاگل سے ثواب یا عذاب لکھنے والی قلم اٹھالی گئی ہے یہاں تک کہ اسے ہوش ہوجائے۔ بچہ سے بھی قلم اٹھالی گئی ہے یہاں تک کہ بالغ ہوجائے۔ سونے والا بھی مرفوع القلم ہے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے یعنی دماغ اور ہوش درست کرلے۔ تشریح : مرفوع القلم کا مطلب یہ ہے کہ ان سے معافی ہے۔ ایک زانیہ حاملہ عورت کو حضرت عمرؓ نے رجم کرنا چاہا تھا، اس وقت حضرت علیؓ نے یہ فرمایا۔

6815.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ مسجد میں تشریف فرما تھے۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ ﷺ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہ دی۔ پھر اس نے یہ بات چار دفعہ دہرائی۔ جب اس نے چار مرتبہ اپنے خلاف گواہی دی تو نبی ﷺ نے اسے بلایا اور دریافت فرمایا: ”کیا تو دیوانہ ہے؟“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تو شادی شدہ ہے؟“ اس نے کہا: ہاں۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا: ”اسے لے جاؤ اور سنگسار کر دو۔“