تشریح:
(1)مخنثین (ہیجڑوں) کی دو قسمیں ہیں: ٭پیدائشی۔ ٭بناوٹی۔ پیدائشی وہ ہوتے ہیں جن کا پیدائش کے وقت ہی سے معاملہ مشتبہ ہو اور ان کی تذکیر وتانیث (مذکر اور مؤنث) کا پتا نہ چل سکے۔ بناوٹی وہ ہوتے ہیں جو بناوٹ اور تکلف سے مردوں اور عورتوں کی چال ڈھال اختیار کر لیتے ہیں۔ حدیث میں ایسے ہیجڑے مراد ہیں جو بناوٹی ہوں اور اپنی حرکات وسکنات سے دوسروں کے اخلاق وکردار کو خراب کرتے ہوں یا وہ مخنث جو فحش کلامی اور گندی حرکات کا ارتکاب کریں۔
(2) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مخنث (ہیجڑا) لایا گیا جس نے اپنے ہاتھوں اور پاؤں کو مہندی لگا رکھی تھی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا تو پتا چلا کہ یہ عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے کے لیے ایسا کرتا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نقیع کی طرف نکال دیا۔ (سنن أبي داود، الأدب، حدیث:4928) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو مجاہدین کی طرف سے شکایات موصول ہوئیں کہ جعدہ سلمی ہماری عورتوں کے ساتھ بقیع کی طرف جاتا ہے اور ان سے محو گفتگو ہوتا ہے تو انھوں نے اسے مدینے سے نکال دیا تھا۔ (فتح الباري:197/12)