تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اپنے قائم کردہ عنوان کی دونوں صورتوں کو اس حدیث سے ثابت کیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی:’’اپنی جگہ پر قائم رہو‘‘ سے ثابت ہوا کہ اگر دوسرے امام کے آنے پر پہلا امام جماعت کرانے میں مصروف رہے تو اس کی نماز درست ہے۔ اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پیچھے ہٹ جانے اور رسول اللہ ﷺ کے اس پر انکار نہ کرنے سے ثابت ہوا کہ دوسرے امام کے آنے پر اگر پہلا امام پیچھے ہٹ جائے تو بھی اس کی نماز درست ہوگی۔ (حاشیة السندي:125/1)
(2) یہ نماز جس میں حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ میں امامت کا اعزاز ملا، عصر کی نماز تھی اور حضرت ابو بکر ؓ کو نماز پڑھانے کی درخواست کرنے والے حضرت بلال ؓ تھے۔ خود رسول اللہ ﷺ حضرت بلال ؓ کو یہ ہدایت دے کر گئے تھے، چنانچہ حافظ ابن حجر ؒ نے مسند احمد، ابو داود اور ابن حبان کے حوالے سے مندرجہ ذیل حدیث نقل کی ہے جس میں ان تمام امور کی صراحت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت بلال ؓ سے کہا کہ اگر نماز عصر کا وقت ہوجائے اور میں نہ آسکوں تو ابو بکر صدیق ؓ سے کہنا کہ لوگوں کو نماز پڑھادیں۔ (فتح الباري:218/2)
(3) رسول اللہ ﷺ کے ایام علالت میں بھی ایک مرتبہ اس قسم کا واقعہ پیش آیا تھا، لیکن اس وقت حضرت ابوبکر ؓ بدستور امام رہے اور رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی اقتدا میں نماز فجر کی دوسری رکعت ادا کی تھی جبکہ اس موقع پر آپ پیچھے ہٹ گئے اور رسول اللہ ﷺ نے آگے بڑھ کر جماعت کرائی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ نماز فجر کے موقع پر نماز کا بیشتر حصہ ادا ہوچکا تھا، اس لیے حضرت ابو بکر ؓ نے امامت جاری رکھی جبکہ نماز عصر کے موقع پر ابھی نماز کا آغاز ہی ہوتھا، لہٰذا آپ پیچھے ہٹ گئے اور رسول اللہ ﷺ نے آگے بڑھ کر جماعت کرائی۔ اس طرح جنگ تبوک کے موقع پر ایک مرتبہ ایسا ہی واقعہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے ساتھ پیش آیاتھا۔ چونکہ نماز فجر کی ایک رکعت ادا ہوچکی تھی، اس لیے حضرت عبدالرحمٰن ؓ نے جماعت جاری رکھی اور رسول اللہ ﷺ نے ان کی امامت میں دوسری رکعت ادا کی۔ (فتح الباري:220/2)
(4) دوران نماز میں صفوں کو کاٹنے اور لوگوں کی گردنوں کو پھلانگنے کی ممانعت ہے کیونکہ ایسا کرنا نمازیوں کی تکلیف کا باعث ہے لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بوقت ضرورت ایسا کرنا جائز ہے، مثلاً: وہ اہل علم وفضل جسے امام کے پیچھے کھڑا ہونا چاہیے تھا تاکہ امام بوقت ضرورت اسے اپنا نائب بنا سکے یا وہ شخص جو اگلی صف میں موجود خلا کو پر کرنا چاہتا ہوتو ایسی صورتیں امتناعی حکم میں شمار نہیں ہوں گی. (فتح الباري:221/2) نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمل قلیل سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ اپنی جگہ سے ہٹ کر پہلی صف میں شامل ہوگئے تھے، واضح رہے کہ اگر کسی کو اس طرح کی صورت حال سے واسطہ پڑے تو اسے الٹے پاؤں پیچھے ہٹنا چاہیے، تاکہ قبلے کی طرف پیٹھ نہ ہو اور نہ کسی دوسری طرف ہی منہ کرنا پڑے۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:1534(673))