تشریح:
اصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی کہ ہاں ملاقات کے لیے جائے تو نہ امامت کے مصلے پر کھڑا ہو اور نہ ان کی مسند عزت پر ہی فروکش ہو۔ جیسا کہ حدیث میں ہے، البتہ دو صورتوں میں مہمان کو میزبان کے گھر میں امام بنایا جاسکتا ہے:٭میزبان خود مہمان سے امامت کی درخواست کرے یاا سے اجازت دےدے٭ مہمان بڑا امام، یعنی خلیفۂ وقت ہو۔ میزبان کو چاہیے کہ اگر مہمان خلیفۂ وقت ہے تو خود ہی اسے امامت کی پیش کش کردے۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ جن روایات میں دوسرے کے گھر جاکر امامت نہ کرانے کا ذکر ہے امام بخاری ؒ اس حکم امتناعی سے’’خلیفۂ وقت‘‘ کو مستثنیٰ قراردینا چاہتے ہیں کہ اسے اجازت ہے جہاں جائے وہاں نماز پڑھائے، کیونکہ اسے ولایت عظمیٰ حاصل ہے۔ اس بنا پر عنوان میں امام کی قید احترازی ہے۔