تشریح:
(1) ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ آدم کے پہلے بیٹے نے دنیا میں قتل ناحق کی بنیاد ڈالی تھی۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3335) اس قاتل بیٹے کا نام ہابیل اور مقتول کا نام قابیل ہے۔ ان دونوں نے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی قربانی پیش کی تھی، قابیل کی قربانی کو آسمانی آگ نے کھا لیا لیکن ہابیل کی قربانی قبول نہ ہوئی تو اسے آگ نے نہ کھایا، اس لیے غصے میں آکر اس نے اپنے بھائی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید منیں اس واقعے کی تفصیل بیان کی ہے۔ (المائدة: 5: 27- 31)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے: (باب إثم من دعا إلى ضلالة.....) ’’گمراہی کی دعوت دینے کا گناہ۔‘‘ (صحیح البخاری، الاعتصام، باب:15) حدیث میں ہے: ’’جو کوئی برا طریقہ ایجاد کرتا ہے تو قیامت تک جو کوئی اس پر عمل کرتا رہے گا اس کے گناہ کا ایک حصہ اس ایجاد کرنے والے کو ملتا رہے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، القسامة، حدیث:2351(1017) یہ اس صورت میں ہے جب وہ توبہ نہ کرے۔ اگر اس نے اپنے گناہ سے توبہ کر لی تو پھر اسے دوسروں کے گناہ کا حصہ نہیں ملے گا۔ (فتح الباري:240/12) واللہ اعلم