قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَذَانِ (بَابٌ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَصَلَّى النَّبِيُّ ﷺ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ بِالنَّاسِ وَهُوَ جَالِسٌ وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: «إِذَا رَفَعَ قَبْلَ الإِمَامِ يَعُودُ، فَيَمْكُثُ بِقَدْرِ مَا رَفَعَ، ثُمَّ يَتْبَعُ الإِمَامَ» وَقَالَ الحَسَنُ: ’’ فِيمَنْ يَرْكَعُ مَعَ الإِمَامِ رَكْعَتَيْنِ وَلاَ يَقْدِرُ عَلَى السُّجُودِ، يَسْجُدُ لِلرَّكْعَةِ الآخِرَةِ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ يَقْضِي الرَّكْعَةَ الأُولَى بِسُجُودِهَا، وَفِيمَنْ نَسِيَ سَجْدَةً حَتَّى قَامَ: يَسْجُدُ ‘‘

687.  حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ: أَلاَ تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بَلَى، ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا: لاَ، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ، قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي المِخْضَبِ». قَالَتْ: فَفَعَلْنَا، فَاغْتَسَلَ، فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا: لاَ، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي المِخْضَبِ» قَالَتْ: فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا: لاَ، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي المِخْضَبِ»، فَقَعَدَ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» فَقُلْنَا: لاَ، هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي المَسْجِدِ، يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ لِصَلاَةِ العِشَاءِ الآخِرَةِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ - وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا -: يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ، فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الأَيَّامَ، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا العَبَّاسُ لِصَلاَةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ لاَ يَتَأَخَّرَ، قَالَ: أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ، فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ يَأْتَمُّ بِصَلاَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّاسُ بِصَلاَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ: أَلاَ أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: هَاتِ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَدِيثَهَا، فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ العَبَّاسِ قُلْتُ: لاَ، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور رسول کریم ﷺ نے اپنے مرض وفات میں لوگوں کو بیٹھ کر نماز پڑھائی ( لوگ کھڑے ہوئے تھے ) اور عبداللہ بن مسعود ؓ کا قول ہے کہ جب کوئی امام سے پہلے سر اٹھا لے ( رکوع میں سجدے میں ) تو پھر وہ رکوع یا سجدے میں چلا جائے اور اتنی دیر ٹھہرے جتنی دیر سر اٹھائے رہا تھا پھر امام کی پیروی کرے۔ اور امام حسن بصری نے کہا کہ اگر کوئی شخص امام کے ساتھ دو رکعات پڑھے لیکن سجدہ نہ کر سکے، تو وہ آخری رکعت کے لیے دو سجدے کرے۔ پھر پہلی رکعت سجدہ سمیت دہرائے اور جو شخص سجدہ کئے بغیر بھول کر کھڑا ہو گیا تو وہ سجدے میں چلا جائے۔

687.

حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے متعلق کچھ بتانا پسند فرمائیں گی؟ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: کیوں نہیں، سنیے جب نبی ﷺ بیمار تھے تو آپ نے دریافت فرمایا: ’’لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟‘‘ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! بلکہ وہ آپ کے منتظر ہیں۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: ’’میرے لیے ایک لگن میں پانی بھر دو۔‘‘ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: ہم نے ایسا ہی کیا، چنانچہ آپ نے غسل فرمایا: پھر اٹھنے لگے تو بےہوش ہو گئے۔ جب ہوش آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟‘‘ ہم نے عرض کیا: نہیں، یا رسول اللہ! وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے لیے ٹب میں پانی رکھ دو۔‘‘ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ا بیان ہے کہ آپ بیٹھ گئے اور غسل فرمایا۔ پھر جب آپ نے کھڑے ہونے کا ارادہ کیا تو بےہوش ہو گئے۔ اس کے بعد ہوش آیا تو آپ نے فرمایا:’’کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں، یا رسول اللہ! وہ آپ کے منتظر ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے لیے ٹب میں پانی رکھ دو۔‘‘ (ہم نے پانی رکھ دیا) تو آپ بیٹھ گئے اور غسل فرمایا۔ پھر جب آپ اٹھنے لگے تو بےہوش ہو گئے۔ بعد ازاں ہوش آیا تو آپ نے پوچھا: ’’کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟‘‘ ہم نے کہا: نہیں، یا رسول اللہ! وہ آپ کے منتظر ہیں۔ لوگ عشاء کی نماز کے لیے مسجد میں بیٹھے رسول اللہ ﷺ  کا انتظار کر رہے تھے۔ انجام کار نبی ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کے پاس ایک آدمی بھیجا اور حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ آپ ﷺ کا فرستادہ ان کے پاس آیا اور کہا کہ رسول اللہ ﷺ آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائں۔ حضرت ابوبکر ؓ چونکہ انتہائی نرم دل انسان تھے، اس لیے انہوں نے حضرت عمر ؓ سے کہا: اے عمر! تم لوگوں کو نماز پڑھا دو۔ حضرت عمر ؓ نے ان سے کہا: آپ اس منصب کے زیادہ حق دار ہیں، چنانچہ حضرت ابوبکر ؓ نے ان دنوں لوگوں کو نمازیں پڑھائیں۔ اس کے بعد نبی ﷺ نے اپنے مرض میں کچھ افاقہ محسوس فرمایا تو آپ دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کر نماز ظہر کے لیے برآمد ہوئے۔ ان میں سے ایک حضرت عباس ؓ تھے۔ اس وقت حضرت ابوبکر ؓ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔ جب آپ کو حضرت ابوبکر ؓ نے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے مگر نبی ﷺ نے اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو۔‘‘ چنانچہ ان دونوں نے آپ کو ابوبکر ؓ کے پہلو میں بٹھا دیا۔ اس وقت حضرت ابوبکر ؓ تو کھڑے ہو کر نبی ﷺ کی اقتدا میں نماز پڑھ رہے تھے جبکہ لوگ حضرت ابوبکر ؓ کی اقتدا میں نماز ادا کر رہے تھے اور نبی ﷺ بیٹھے ہوئے تھے۔ عبیداللہ نے کہا: پھر میں عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ میں وہ حدیث تمہارے گوش گزار کروں جو مجھ سے حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے متعلق بیان کی ہے؟ انہوں نے فرمایا: پیش کرو۔ میں نے ان کے سامنے حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی بیان کردہ حدیث پیش کی تو حضرت ابن عباس ؓ نے اس میں سے کسی بات کا انکار نہ کیا صرف اتنا کہا کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے تمہیں اس شخص کا نام بھی بتایا جو حضرت عباس ؓ کے ہمراہ تھا؟ میں نے کہا: نہیں۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا: وہ حضرت علی ؓ تھے۔