تشریح:
(1) امام شافعی ؒ فرماتے ہیں کہ امام کی اقتدا سے مراد صرف ظاہری افعال واعمال میں اقتدا کرنا ہے، نیت میں اقتدا ضروری نہیں، چنانچہ متنفل کے پیچھے فرض نماز اور متفرض کے پیچھے نفل پڑھنا جائز ہے اور ایسا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ (شرح الکرماني:72/5) (2) امام حمیدی ؒ کے قول سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ کا رجحان بھی اس طرف ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کی بیان کردہ مرض وفات والی حدیث اس حدیث کے لیے ناسخ ہے جس میں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا تھا کہ جب امام بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو، لیکن اس حدیث کو منسوخ قرار دینا کئی ایک اعتبار سے محل نظر ہے، چنانچہ امام احمد ؒ نے مذکورہ نسخ کا انکار کیا ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ دومتعارض احادیث میں نسخ کا دعویٰ اس وقت صحیح ہوسکتا ہے جب ان میں تطبیق ممکن نہ ہو، پھر انھوں نے جمع کی دو صورتیں بیان فرمائی ہیں:٭جب امام ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس سے شفایابی کی امید ہو اور وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں گے۔ اگر ایسی بیماری ہو جس سے صحت کی امید نہ ہو تو مقتدی کھڑے ہوکر نماز پڑھیں گے۔٭اگر امام نماز کا آغاز ہوکر کرے تو مقتدی بھی کھڑے ہوکر نماز پڑھیں گے، خواہ بعد میں کوئی ایسی صورت پیش آجائےکہ امام بیٹھ کر نماز پڑھانے لگے اور اگر آغاز نماز ہی بیٹھ کرکرے تو مقتدی بھی بیٹھ کر پڑھیں گے، چنانچہ حضرت ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے مرض وفات کے وقت کھڑے ہوکر نماز پڑھنا شروع کی تھی بعد میں جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو آپ نے بیٹھ کر نماز مکمل فرمائی، ایسے حالات میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے کھڑے رہنے پر آپ نے کوئی انکار نہیں کیا جبکہ گھوڑے سے گرنے کے واقعے میں چونکہ آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھانا شروع کی تھی، لہٰذا آپ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم دیا۔ (فتح الباري:229/2)