قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ قالَ اللہُ تَعَالٰی{إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ} [لقمان: 13])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الخَاسِرِينَ} [الزمر: 65]

6919. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ح و حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ وَشَهَادَةُ الزُّورِ ثَلَاثًا أَوْ قَوْلُ الزُّورِ فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور سورۂ زمر میں فرمایا’’اے پغمبر! اگر تو بھی شرک کرے تو تیرے سارے نیک اعمال اکارت ہو جائیں گے اور ٹوٹا پانے والوں(یعنی کافروں اور مشرکوں)میں شریک ہو جائے گا۔‘‘تشریح :حالانکہ پیغمبروں سے شرک نہیں ہوسکتا مگر یہ برسبیل فرض اور تقدیر فرمایا اور اس سے امت کو ڈرانا منظور ہے کہ شرک ایسا سخت گناہ ہے کہ اگر آنحضرت ﷺ سے بھی سرزد ہوجائے جو سارے جہاں سے زیادہ اللہ کے مقرب اور محبوب بندے ہیں تو ساری عزت چھن جائے اور راندہ درگاہ ہوجائیں معاذ اللہ پھر دوسرے لوگوں کا کیا ٹھکانا ہے۔ مومن کو چاہئے کہ جو بات بالاتفاق شرک ہے اس سے اور جس بات کے شرک ہونے میں اختلاف ہے اس سے بھی بچارہے ایسا نہ ہو کہ وہ شرک ہو اور اس کے ارتکاب سے تباہ ہوجائے تمام اعمال خیرباد ہوجائیں۔

6919.

حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: سب سے بڑا گناہ اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا ہے پھر والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہے اور جھوٹی گواہی دینا ہے۔ یہ بات آپ نے تین مرتبہ دہرائی۔ یا فرمایا: ”جھوٹی بات کرنا ہے۔“ پھر بار بار یہی فرماتے رہے حتیٰ کہ ہم نے آرزو کی: کاش! آپ خاموش ہو جائیں۔