قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ اسْتِتَابَةِ المُرْتَدِّينَ وَالمُعَانِدِينَ وَقِتَالِهِمْ (بَابُ مَنْ تَرَكَ قِتَالَ الخَوَارِجِ لِلتَّأَلُّفِ، وَأَنْ لاَ يَنْفِرَ النَّاسُ عَنْهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

6933. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذِي الْخُوَيْصِرَةِ التَّمِيمِيُّ فَقَالَ اعْدِلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ دَعْهُ فَإِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِ وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ يُنْظَرُ فِي قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ فِي رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ يُنْظَرُ فِي نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ أَوْ قَالَ ثَدْيَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ قَالَ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنْ النَّاسِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَشْهَدُ سَمِعْتُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِيًّا قَتَلَهُمْ وَأَنَا مَعَهُ جِيءَ بِالرَّجُلِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَنَزَلَتْ فِيهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ

مترجم:

6933.

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے رویت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ ایک دفعہ مال تقسیم کر رہے تھے کہ عبداللہ بن ذی خویصرہ تمیمی آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! آپ انصاف کریں۔ آپ نے فرمایا: ”تیری ہلاکت ہو! اگر میں نے انصاف نہ کیا تو اور کون کرے گا؟“ حضرت عمر ؓ نے کہا: آپ مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن اڑا دوں۔ آپ نے فرمایا: ”نہیں، اسے چھوڑ دو۔ اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ تم ان کی نماز، روزے کے مقابلے میں اپنی نماز اور روزے کو حقیر خیال کرو گے لیکن وہ دین سے ایسے نکل جائيں گے جيسے تیر شكار کو دیکھا جائے تو اس پر کوئی نشان نہیں ہوتا۔ اس کے پھل کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ اس کے پیکان کو دیکھا جائے تو وہاں کا دھبا نہیں ہوتا۔ اس کی لکڑی کو دیکھا جائے تو وہاں بھی کوئی نشان نہیں ہوتا، حالانکہ وہ شکار کی غلاظت اور خون سے گزر کر گیا ہے۔ ان کی نشانی ایک آدمی ہوگا جس کا ایک ہاتھ یا چھاتی عورت کی چھاتی کی طرح یا گوشت کے ٹکڑے کی طرح حرکت کرتا ہوگا۔ یہ لوگ مسلمانوں میں پھوٹ کے وقت پیدا ہوں گے۔“ حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے خود رسول اللہ ﷺ سے یہ حدیث سنی ہے اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ حضرت علی ؓ نے (علاقہ نہروان میں) ان سے جنگ کی تھی اور میں اس جنگ میں آپ کو ہمراہ تھا جبکہ ان لوگوں کے ایک آدمی کو لایا گیا تو اس میں وہ تمام چیزیں تھیں جو نبی ﷺ نے بیان فرمائی تھیں۔ (راوی نے بیان کیا کہ جب نبی ﷺ پر اس نے اعتراض کیا تو) اس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی: ”ان میں سے وہ شخص بھی ہے جو آپ پر تقسیم صدقات کے متعلق حرف گیری کرتا ہے۔“