تشریح:
حضرت عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آنے والے مہمانوں نے حضرت مالک بن دخشن رضی اللہ عنہ کو منافق کہا اور اس کے متعلق تبصرہ کیا کہ اسے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں ہے۔ یہ بہت بڑی بات تھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا مؤاخذہ نہیں فرمایا بلکہ انھیں معذور خیال فرمایا کیونکہ ان کے پاس معقول وجہ تھی کہ ان کا اٹھنا بیٹھنا منافقین کے ساتھ تھا، نیز وہ اس مبارک مجلس میں حاضر بھی نہیں ہوئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اصلاح فرمائی کہ اسلام کے احکام تو ظاہری حالات پر لاگو ہوتے ہیں، باطن کا حال اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے باطن کی بھی خبر دی کہ وہ کلمہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب ہے۔ (فتح الباري: 381/12)