قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابُ سُؤَالِ القَاتِلِ حَتَّى يُقِرَّ، وَالإِقْرَارِ فِي الحُدُودِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

6938 .   حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقِيلَ لَهَا مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا أَفُلَانٌ أَوْ فُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ بِهِ حَتَّى أَقَرَّ بِهِ فَرُضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ

صحیح بخاری:

کتاب: دیتوں کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب : حاکم کا قاتل سے پوچھ گچھ کرنا یہاں تک کہ وہ اقرار کرلے اور حدود میں اقرار( اثباب جرم کیلئے) کافی ہے۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6938.   حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے کسی لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا، پھر اس لڑکی سے پوچھا گیا: تیرے ساتھ یہ برتاؤ کس نے کیا ہے؟ کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ اس یہودی کا نام لیا گیا (تو لڑکی نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا) پھر اس یہودی کو نبی ﷺ کے پاس لایا گیا۔ آپ اس سے مسلسل پوچھتے رہے حتیٰ کہ اس نے اقرار کرلیا تو اس کا سر بھی پتھروں سے کچل دیا گیا۔